ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بدعت کا اثر دیرپا رہتا ہے 11 ـ فرمایا گنگوہ کے اکثر پیر زادے مولانا گنگوہیؒ کے بہت معتقد ہو گئے تھے ـ مگر مولانا ان کو بیعت نہیں کرتے تھے ـ فرماتے تھے کہ بدعتی کتنا ہی متقی ہو جائے اکثر اس کے دل سے بدعت نہیں نکلتی ہے کچھ نہ کچھ اثر ضرور رہتا ہے اس لئے میں پیر زادوں کو سلسلہ میں داخل نہیں کرتا الانادرا سماع 12 ـ فرمایا حضرت مولانا گنگوہیؒ کے یہاں سماع کے متعلق فتوی میں تنگی تھی مگر دوسروں کے ساتھ معاملہ میں توسع تھا ـ مولانا محمد حسین صاحب الہ آبادی حضرت حاجی صاحبؒ کے خلیفہ و مجاز تھے اخیر عمر میں سماع کی عادت ہو گئی تھی مگر حضرت مولانا نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ معذور ہیں ـ بعد عصر شنبہ 10 ستمبر 38ء برمکان جناب حاجی دلدار خان صاحب رئیس کانپور تکلفات 13 ـ ایک صاحب مجلس میں ہاتھ باندھے ہوئے بیٹھے تھے حضرت اقدس نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ اس خاص نشست میں کیا مصلحت ہے ـ ایسی باتوں سے دوسروں پر بار پڑتا ہے لوگ عقیدت ظاہر کرنے کیلئے اس قسم کی لغو باتیں کرتے ہیں ـ ان تکلفات نے ناس کر دیا ہے ـ زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ کوئی ان باتوں پر روک ٹوک نہیں کرتا ـ کہیں ان پر دارو گیر نہیں ہوتی ـ آج کل تو اہل حق کی حالت بھی ابتر ہو رہی ہے ـ ایک شیخ کا واقعہ سنکر حیرت ہوئی کہ انکے کسی معتقد نے جوش عقیدت میں انکے پاؤں چوم لئے تو وہ حاضرین کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں دیکھو اعتقاد محبت اس کو کہتے ہیں ـ بجائے ممانعت کے یہ فرمایا ـ ان تکلفات کو رواج دیا جاتا ہے ـ لوگوں میں اعتدال بالکل نہیں ہے ـ ہر چیز میں حدود سے باہر ہو جاتے ہیں ـ اگر ادب کرتے ہیں تو اتنا کہ وہ تکلف ہو جاتا