ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بد مزاجیاں تو معصیت بھی نہیں ہوتیں ـ ہاں یہ ضرور ہے کہ معاصی سے اعمال کی نورانیت میں کمی آ جاتی ہے ـ البتہ بد مزاج کو چاہئے کہ جن لوگوں سے اس نے بد مزاجی کی ہے معافی بھی مانگتا رہے ـ اور استغفار بھی کرتا رہے تاکہ تلافی مافات ہوتی رہے ـ اس پر ایک مولوی صاحب نے فرمایا کہ ایک صورت میں تو استغفار و طلب معافی بھی بہت ہی کثرت کے ساتھ اس کے ذمہ جمع ہو جایا کرے گی ـ کیونکہ یہ تو بظاہر بہت دشوار معلوم ہوتا ہے کہ جب بد مزاجی ہو فورا اسکے تدارک کے لئے معافی بھی مانگ لی جائے اور توبہ بھی کر لی جائے ـ فرمایا اگر علاج مقصود ہے تو کچھ بھی دشوار نہیں اگر کسی کو یومیہ بخار آتا ہو تو اسکی دوا بھی یومیہ ہی پینا ہو گی ـ بلکہ بعض مرتبہ دن میں کئی کئی مرتبہ کڑوی کڑوی دوا پینا پڑے گی ـ جیسا مرض ہوتا ہے ویسا ہی اسکا علاج ہوتا ہے ـ جب بد مزاجی بار بار ہو گی تو اسکا علاج بھی ساتھ ساتھ ہونا چاہئے ـ قلت فکر 36 ـ فرمایا اکثر غلطیوں کا منشا قلت فکر ہے ـ اگر تفکر و تدبر سے کام لیا جائے تو غلطیاں بہت کم ہو جاتی ہیں ـ اگر شاذ و نادر کوئی غلطی سرزد بھی ہوتی ہے تو اس کا اثر بہت خفیف ہوتا ہے ـ اسی واسطے میں انسان کی تعریف میں بجائے حیوان ناطق کے حیوان متفکر کہا کرتا ہوں ـ کیونکہ مجھے انسان کی تعریف حیوان ناطق کرنے میں کلام ہے اس لئے کہ ناطق کے حاصل معنی ہیں عاقل تو اس تعریف کا حاصل یہ ہوا کہ عاقل انسان ہی ہے ـ دوسرے حیوان میں عقل نہیں ہائی جاتی ـ حالانکہ مشاہد کے خلاف ہے دوسرے حیوانات میں بھی عقل ہوتی ہے اگر دوسرے حیوانات میں عقل نہ ہوتی تو ان کو تعلیم کیسے دی جا سکتی تھی ـ اشاروں پر کیسے چل سکتے تھے ـ اور یہ بدیہی امر ہے کہ تعلیم بلا عقل کے نہیں ہو سکتی ہے دیکھئے پاکل کو کوئی تعلیم نہیں دے سکتا نہ ایسا سدھا سکتا ہے ـ جیسا کہ جانوروں کو سدھا جاتا ہے ـ میں نے خود ایسے واقعات کا مشاہدہ کیا ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں میں بھی عقل ہوتی ہے ـ ایک مرتبہ میں جامع مسجد کو جا رہا تھا اور میرے آگے آگے ایک کتا بھی جا رہا تھا ـ راستہ میں اس نے منہ پھیر کر میری جانب دیکھا اور پھر چلنا شروع کر دیا ـ کئی بار