ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ مفوظات ضبط کرنے کا اہتمام نہ کرو اس کی کوشش کرو کہ تم ایسے ہو جاؤ کہ تمہارے منہ سے بھی وہی نکلنے لگے جو ان بزرگوں کے منہ سے نکلا ـ پھر فرمایا آپ کا یہ سوال مجھے گراں گزرا اور فضول و عبث ہے ـ یہ فن محض درسیات پڑھ لینے سے نہیں آتا ایک مستقل فن ہے جیسے فقہ میں زکوۃ الگ ہے ، نماز الگ ہے کہ ایک کے پڑھ لینے سے دوسرے کے مسائل نہیں آتے اور یہ تنافی نہیں ہے جیسے جہلاء کا عقیدہ ہے بلکہ تغائر ہے ہمہ دانی کا دعوی 39 ـ فرمایا مولوی رحیم اللہ صاحب بجنوری مشہور طبیب اور عالم گزرے ہیں انہوں نے ایک مسئلہ کلامیہ کے متعلق عربی عبارت میں ایک کتاب لکھی ایک قاضی جاہل نے کسی سے اردو میں ترجمہ کرا کے اس کا رد لکھا کسی نے کہا کہ آپ کیا رد لکھتے ہیں عربی زبان تو جانتے ہی نہیں تابعلوم چہ رسد کہنے لگے کہ ہم فارسی جانتے ہیں اور جو شخص فارسی جانتا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے ـ ایک شخص نے لطیفہ کیا کہ ایک چار پائی کا ڈھانچہ اور بان ان کے پاس لے گیا کہ اسے بن دیجئے ـ انہوں نے نہایت برہم ہو کر کہا کہ میں اس کام کو کیا جانوں اس نے کہا کہ آپ فارسی جانتے ہیں اور میں نے سنا ہے جو فارسی جانتا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے تب آنکھیں لکھیں ـ تصوف کے دو شعبے 40 ـ فرمایا فن تصوف کے دو شعبے ہیں ـ علوم مکاشفہ اور علوم معاملہ ـ علوم معاملہ تو تحصیل کے قابل ہیں اور وہ یہ ہیں کہ جیسے ریا حرام ہے کبر حرام ہے وغیرہ وغیرہ اور علوم مکاشفہ جو قلب پر واردات ہوتے ہیں پھر علوم معاملہ میں سے فقہاء نے احکام ظاہرہ جمع کر دئے ہیں اور صوفیہ نے باطن کے احکام الگ کر دیئے ہیں باقی فقہ سب کو عام ہے جس کی تعریف امامؒ سے یہ منقول ہے معرفۃ النفس ما لھا وما علیھا پس یہ سب اس میں داخل ہیں اور صرف الفاظ کا یاد کر لینا تو اسیا ہے جیسے لڈو ، پیڑا ، برفی کے نام رٹنے سے منہ مٹھا نہ ہو گا ہاں بغیر نام لئے کھانے سے ہو جائے گا ـ