ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
معاملات می صفائی اور تیقظ ہو ـ اتباع کے لئے احتساب اور دارو گیر ہو ـ معاشرت سادہ اور پاکیزہ ہو مخلوق پر شفقت ہو ـ اگر یہ نہیں تو وہ نہیں تو وہ نائب کامل نہ ہو گا ـ ترک دنیا 96 ـ فرمایا ایک دفعہ میں نے ایک بزرگ کے متعلق سنا کہ وہ روپے پیسے کو ہاتھ تک نہیں لگاتے ہیں گھر باہر کے انتظامی امور سے بالکل بے گانہ رہتے ہیں ـ خدام اس خدمت کر بجا لاتے ہیں ـ یہ حالات سن کر میرے دل میں خیال ہوا کہ ترک دنیا اور ترک تعلقات ونیویہ کا یہ درجہ بہت مستحسن ہے ـ مگر اللہ تعالی شامل حال ہوا کہ فورا ہی ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس سے تنبیہ ہوئی کہ یہ محض دھوکہ ہے وہ واقعہ یہ ہوا کہ گھر سے نیاز خان ملازم کو گہیوں اور پیسے دے گئے کہ جلال آباد سے آٹا پسوا لاؤ ـ اس وقت تھانہ بھون میں آٹا پیسنے کے انجن نہیں تھے ـ نیاز خان معمول سے پیشتر آٹا لے کر آ گئے میں نے کہا کہ آٹا اتنی جلدی کیسے پس گیا ـ انہوں نے کہا کہ انجن والے نے کہا کہ وقت تنگ ہے اور آٹا دیر میں پسے گا ـ تم پسائی کے دام اور گہیوں دیدو اور پسا پسایا آٹا لے جاؤ ـ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا ـ میں نے گھر والوں کو تاکید کر دی کہ اس آٹے کو علیحدہ رکھو یہ سودی معاملہ سے آیا ہے اور نیاز خان سے کہا کہ صبح کو جاؤ اس آٹے کو واپس کرو اور اپنے گہیوں کو پسوا کر لاؤ ـ مجھ کو اس واقعہ سے تنبیہ ہوئی کہ اس طرح معاملات سے بے خبر ہونا درست نہیں ـ اگر واقعات کی کھود کرید نہ کی جائے تو نہ معلوم کیا سے کیا کھلا دیا جائے ـ اور معاملات میں شرعی حدود کی ہرگز رعایت نہ ہو سکے ـ ہر دینی کام میں شیخ سے استصواب کرنا چائے 97 ـ سید مقبول حسین صاحب وصل بلگرانی نے دریافت کیا کہ اگر کوئی شخص مرید ہو جائے تو بلا اجازت شیخ وعظ و نصیحت اور امامت وغیرہ کر سکتا ہے یا نہیں ـ حضرت نے فرمایا جو شخص کسی سے بیعت ہو جائے اس کی مثال اس مریض جیسی ہے جو اپنے آپ کو کسی طبیب کے سپرد کر دے اور وہ اس کا علاج اپنے ہاتھ میں لے لے ـ تو جس طرح مریض کو ضروری ہے کہ اپنے خورد نوش وغیرہ کے تمام حالات میں طبیب کی رائے لے ـ اسے ہی مرید کو ضروری ہے کہ شیخ کی اجازت کے بغیر