ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
حصہ دوم (1) معمولات کے ناغہ ہونے کے لئے سفر کا عذر صحیح ہے ـ ص 3 (2) ذکر شغل سے افضل ہے ـ ایضا (3) سورہ کہف کی آخر آیت ان الذین امنو و علموا الصلحت سے آخر سورۃ تک پڑھ کر دعا کر کے سو رہنا تہجد کیلئے آنکھ کھلنے میں مجرب ہے ص 4 (4) مبتدی کے لئے کتب سلف کا مطالعہ مضر ہے ـ ایضا (5) تلاش شیخ کا طریقہ یہ ہے کہ جس سے اعتقاد ہو اس کے پاس چند روز رہے ـ ایضا (6) ورد کا وقت معین میں پورا کرنا تفریق سے زیادہ نافع ہے ـ ص 5 (7) اگر کسی وقت تکان معلوم ہو تو ذکر کم کر دیں ـ ایضا (8) جس کا تصور اللہ کے لئے ہے وہ مثل اللہ کے تصور کے ہے ـ ایضا (9) شیخ کا علاوہ مسائل میں دیگر اہل حق علماء سے مسائل میں تسلی نہ ہو تو قابل ملامت نہیں ہے جب تک ان کی بد خواہی اور مذمت نہ ہو ـ ایضا (10) کسی کے رونے سے رونا اس وقت محمود ہے جب کہ وہ کسی امر محمود کا باعث ہو مثلا خدا کی طرف توجہ ہو جائے ـ ایضا (11) حافظ کے دماغ کا نقش چونکہ باطنی ہے اس لئے ان کا ادب اس قسم کا نہیں ہے کہ بے وضو ہاتھ لگانا ممنوع ہے - ص 6 (12) قرآن کی تلاوت سے پڑھنے والے کا تھوک قابل ادب نہیں ہوتا ہے ـ ایضا (13) تعداد ذکر کی تعین میں یہ اقرار ہے کہ اگرچہ خدا وند تعالی کی نعمتیں غیر متناہی ہیں مگر اس کے احاطہ سے ہم عاجز ہیں اور نیز مقرر کرنے سے تجربہ ہے کہ کام پابندی سے ہو سکتا ہے ـ ص 7 (14) کان میں یہ آواز آنا کہ تو بد نصیب بڑا گنہگار اور اس قابل نہیں ہے کہ اس عالم میں رہے یا تو یہ محض تصرف دماغ ہے یا ہدایت ہے کہ اپنی اصلاح کی طرف متوجہ رہے ـ ایضا (15) ذکر کے لئے اجتماع کا اہتمام خاص مضر ہے ـ ص 8 (16) کسل طبعی نہ مضر ہے نہ مذموم اور جس کی وعید آئی ہے وہ کسل اعتقادی ہے یا اعمال سے بے فکری ہے ـ ص 9 (17) مشغول آدمی کے لئے معمولات قلیلہ بھی غنیمت ہیں ـ ایضا