ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کہ کھانا تو بہت اچھا تھا لیکن آپ کو کھلانا نہیں آیا ـ آپ کو چاہئے تھا کہ ایک ایک وقت ایک ایک کھانا کھلاتے تاکہ میں زیادہ قیام کرتا ـ اب میں جلد ہی جاؤں گا کیونکہ ان تکلفات سے گرانی ہوتی ہے ـ جونپور کی ایک دعوت کا ذکر 21 ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ جونپور میں مولوی ابوبکر صاحب نے میری دعوت کی اور دریافت کیا کہ جو کھانا مرغوب ہو بتا دیجئے تاکہ وہی پکوایا جائے ـ یہ بات سب سے پہلے میں نے انہیں سے سنی میرا جی بہت خوش ہوا ـ ماشاءاللہ بہت سلیم الطبع شخص ہیں ـ میں نے کہا کہ گوشت خواہ بکری کا ہو خواہ گائے کا اسمیں لوکی ڈالود دیجئے ـ روٹی سادی بغیر گھی کے ہونی چاہئے ـ پھر پوچھا کہ سالن میں گھی کیسا ہو ـ میں نے کہا کہ تھوڑا ـ میں زیادہ گھی نہیں کھاتا ہوں ـ پھر کہا کہ مرچ کیسی ہو ـ میں نے کہا کہ کسی قدر تیز ہو ـ انہوں نے فرمائش کے مطابق کھانا کھلایا اگر صرف ایک کھانا پکایا جائے تو عمدہ بھی پکتا ہے اور بے فکری سے کھایا جاتا ہے ـ اور زیادہ قسم کے کھانوں کے تیاری میں بعض اوقات سب کے سب خراب ہو جاتے ہیں ـ اسکی مثال اس واقعہ سے سمجئے کہ ایک آدمی ہر دلعزیز تھا ـ ہر شخص کو خوش رکھنا چاہتا تھا ـ ایک مرتبہ دریا پر پہنچا دیکھا کہ دریا کے دونوں کناروں پر دو معذور شخص بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں ـ ایک اس طرف آنا چاہتا تھا ـ دوسرا اس طرف آ جانا چاہتا تھا ـ یہ شخص قریب والے کو کندگے پر بٹھا کر دریا میں اتر گیا بیچ میں پہنچ کر خیال آیا کہ یہ تو آدھی دور آ گیا اب دوسرے کا حق ہے ـ آپ اس بیچارے کو بیچ میں چھوڑ دوسرے کو لائے جب وہ بیچ تک پہنچا دیکھا کہ وہ پہلا ڈوب رہا ہے ـ آپ دوسرے کو چھوڑ اس کو بچانے آئے مگر وہ پہنچنے سے پہلے ہی ڈوب چکا تھا ـ اب دوسرے کو دیکھا کہ وہ ڈوب رہا ہے اس کے بچانے کو چلے وہ بھی ڈوب چکا تھا اس بزرگ نے دونوں کو ڈبو بھی دیا اور پریشانی مفت میں اٹھائی ـ اسی طرح زیادہ ہانڈیاں پکانے والوں کا بھی یہی حال ہوتا ہے کہ ایک کی اصلاح میں لگے دوسری بگڑ گئی ـ پھر دوسری کی طرف توجہ کی پہلی بگڑ گئی اور خود کھانے والے کو جو کثرت الوان اطعمہ سے حیرت ہوتی ہے ـ