ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
کہ یا اللہ جتنی روزی میری قسمت میں ہے ایک ہی دفعہ دے دیجئے ارشاد ہوا کیا ہمارے وعدہ پر اعتماد نہیں عرض کیا حضور اعتما تو ضرور ہے مگر حضور ہی کا ارشاد ہے الشیطان یعد کم الفقر وہ بہکاتا ہے کہ تو کہاں سے کھائے گا و پریشان ہوتا ہوں کوئی جواب قاطع وساوس بن نہیں پڑتا اگر سب روزی ایک دم دیدیجئے تو اس کو کوٹھڑی میں بند کر کے رکھ لوں گا اور وسوسہ کے وقت اس سے کہہ دیا کروں گا کہ اس میں سے کھاؤں گا چونکہ مشاہدایت میں وسوسہ نہیں ہوتا اس لئے اس وسوسہ سے نجات ہو جاوے گی ـ غرض اولیاء اللہ نے بھی ایسی دعا کی ہے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اولیاء اللہ کا نفس طبعا ضعیف بھی ہوتا ہے ان کو وساوس بھی آتے ہیں جیسے جسم میں قوت و ضعف کا تفاوت ہوتا ہے اور اس کا بزرگی سے کوئی تعلق نہیں سو جس طرح یہ ضروری نہیں کہ بزرگ وہی ہے جو بڑے سے بڑے پہلوان کو بچھاڑ دے ایسے ہی قوت وضعف نفس بھی فطری چیز ہے نہ بزرگی اس پر موقوف ہے نہ اسلام ـ بزرگوں کا تحمل 102 ـ فرمایا غالبا کسی کتاب میں تو نہیں دیکھا ہے کسی بزرگ سے سنا ہے کہ حضرت جنیدؒ کو کسی خلیفہ نے بلایا اور سخت گفتگو کی حضرت شبلیؒ بھی ساتھ تھے ـ یہ خادم خاص تھے جب سخت گفتگو ہوتی تو حضرت جنیدؒ بھی جواب ترکی بہ ترکی دیتے رہے ـ حضرت شبلیؒ کو خلیفہ کی گفتگو ناگوار گزر رہی تھی وہاں ایک قالین تھا مصور جس پر شیر کی تصویر تھی جب خلیفہ کوئی سخت لفظ کہتا حضرت شبلیؒ اس تصویر کی طرف نظر فرماتے اور سچ مچ کا شیر بن کر کھڑا ہو جاتا پھر جب حضرت جنیدؒ اس کی طرف نظر فرماتے تو وہی شیر قالیں بن جاتا ـ خلیفہ مصروف تھا اس نے دیکھا نہیں ایک بار جو دیکھا تو وہ شیر بنا ہوا کھڑا تھا خلیفہ گھبرا گیا اور بھاگنے کا ارادہ کیا ـ حضرت جنید نے فرمایا آپ ڈرئیے نہیں اور حضرت شبلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ بچہ ہے ایسی حرکت یہ کر رہا ہے مگر میں آپ کو کوئی گزند نہیں پہنچنے دوں گا ـ غرض حضرت شبلیؒ تصرف کرتے تھے اور حضرت جنیدؒ اسے مٹا دیتے تھے ـ