ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
خدمت میں ضرور حاضر ہوں گا ـ مگر اب تک تو آیا نہیں اور نہ آئندہ آنے کی امید ـ مسلمانوں کو اپنے گھر کی دولت کا پتہ نہیں 113 ـ فرمایا آج کل لوگوں کو اپنے گھر کی دولت کی قدر نہیں ہوتی اور دوسروں کے سامنے دست سوال دراز کرنے اور بھیک مانگنے سے عار نہیں کرتے مولانا فرماتے ہیں ؎ یک سبد پرناک بر فرق سر تو ہمی جوئی لب ناں در بدر تابزانوئے میان قعر آپ ور عطش وز جوع کشتستی خراب ،، یعنی روٹیوں سے لبریز ہوا ٹوکرا تو سر پر رکھا ہوا ہے مگر تم دربدر ٹکڑے مانگتے پھرتے ہو اور گھٹنوں تک پانی بھرا ہوا ہے اور پھر بھی پیاس پیاس کا شور مچا رکھا ہے اور بھوک پیاس سے مرے جاتے ہو ،، اسی طرح آج کل مسلمان انگریزوں اور ہندوؤں کے تہذیب و تمدن پر مٹے جاتے ہیں اور اس تہذیب کو جو حقیقتہ تعذیب ہے حاصل کرنا چاہتے ہیں اسلامی تہذیب و اخلاق سے جو سر چشمہ حیات ابدی ہے بالکل بیگانہ ہیں ـ جاہل تو پھر بھی جاہل ہیں بعض مدعیان علم و فضل بھی اس گندے مرض میں مبتلا ہیں ـ کانپور میں ایک مولوی صاحب ہندوؤں کی تقلید میں دھوتی باندھتے اور کھڑاؤں پہنتے تھے لباس سے بالکل ہندو معلوم ہوتے تھے اللہ تعالی ہم لوگوں کے حال پر رحم فرمائے ـ اسلام مجسم اخلاق کی تعلیم ہے 114 ـ فرمایا حیدر آباد میں نواب فخر یار جنگ صاحب کے ہمراہ میں دارلضرب (ٹکسال) کی سیر کے لئے گیا تھا ـ اس کا منتظم ایک انگریز تھا اس نے بہت اچھی طرح سیر کرائی اور اخلاق سے پیش آیا ـ چلتے وقت اس نے ہاتھ ملایا ـ اس وقت میں نے اس سے کہا کہ آپ کے اخلاق تو مسلمانوں کی طرح ہیں ـ فخر یار جنگ صاحب اس جملہ پر بہت مسرور ہوئے ـ فرمایا کہ آپ نے اس کی تکریم بھی کی اور مسلمانوں سے گھٹائے بھی رکھا ـ اور واقعہ بھی یہی ہے کہ جو اخلاق حقیقتہ اچھے ہیں وہ اسلام ہی کے ہیں اسلام ہی نے ان کی تعلیم دی ہے یہ دوسری بات ہے کہ مسلمان اپنی