ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
حضرت حافظ صاحب میں احتیاط بہت تھی ـ ان بی بی نے حضرت حاجی صاحب سے القول الجمیل مانگ بھیجا ـ حضرت کے اخلاق تھے کہ دینے کے لئے آمادہ ہو گئے ـ حافظ صاحب کے کان میں بھی یہ بات پڑ گئی ـ حضرت سے تو کچھ نہ کہا ـ آنے والے کو ڈانٹا کہ جاؤ کتاب نہیں ملتی اور اس طرح کہا کہ حضرت کو بھی سنا دیا ـ حضرت نے کتاب رکھ لی اور پھر حافظ صاحب نے فرمایا کہ عورتوں میں بیٹھ کر چرغے گی ( یعنی اسکی باتیں بیان کرے گی جس سے اپنی شان ظاہر ہو گی ) مگر حضرت سے کچھ نہیں کہا ـ حضرت کے یہاں بہت وسعت تھی کچھ نہیں فرماتے تھے کسی پر بھی طعن و تشنیع نہیں فرماتے تھے ـ ہم طالب علم جن درویشوں پر کفر کے فتوے دیتے تھے اس کے متعلق فرماتے تھے کہ کسی باطنی غلطی میں مبتلا ہو گیا ہے ـ بزرگوں کا اختلاف لفظی اختلاف ہے 65 ـ فرمایا مولوی صادق الیقین صاحب جب حج کو جان لگے ـ یہ مولانا گنگوہی سے بیعت تھے مگر خلافت و اجازت حضرت حاجی صاحب سے ملی تھی ـ ایک صاحب نے درمیان میں پوچھ لیا کہ جن سے بیعت ہو ان کے شیخ اس کو اجازت و خلافت دے سکتے ہیں ـ فرمایا ہاں ہاں ـ غرض وہ بھی سفر حج میں میرے ساتھ تھے ـ حضرت گنگوہی نے چلتے وقت ان کو ایک جامع وصیت فرمائی ـ فرمایا دیکھو وہاں ( حضرت کے یہاں ) جا تو رہے ہو مگر جیسے جاتے ہو ویسے ہی آ جانا وہ کچھ نہ سمجھے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا کہ وہیں معلوم ہو جاوے گا ـ جب یہاں آئے تو دیکھا کہ وہاں اور قسم کی تحقیقات تھی اور یہاں اور شان کی مگر یہ اختلاف محض صورت کا تھا معانی میں اتحاد تھا ـ کما قال الرومی ؎ اختلاف خلق از نام اوفتاد چوں بمعنی رفت آرام اوفتاد جیسے چار آدمی ہم سفر ہوئے ـ ایک فارسی ، ایک عربی ، ایک ترک ، ایک رومی ، کسی نے ان کو ایک درہم دیا اور سب کا جی چاہا کہ انگور کھائیں مگر فارسی نے کہا انگور اور عربی نے کہا عنب اور ایک نے کوزم کہا اور ایک نے استا فیل کہا اور لڑائی ہونے لگی ـ تو اگر کوئی جامع شخص ہوتا وہ انگور لا کر رکھ دیتا تو سارا اختلاف رفع ہو جاتا ـ غرض ان حضرات میں اختلاف لفظوں میں ہوتا ہے معنی