ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
بھی یہی ہے ـ میں نے کہا تھا کہ اصلی مذاق یہ نہ ہونا چاہئے تو یہ صاحب اس مذاق کی تائید میں کہنے لگے کہ حق تعالی نے فرمایا ہے " واصبر نفسک مع الذین یدعون ربھم بالغدوۃ والعشی ،، اس سے اختلاف کا اصل ہونا معلوم ہوتا ہے ـ میں نے کہا اگر یہ مذاق اصلی ہوتا تو " واصبر ،، نہ فرماتے ـ لفظ صبر خود بتلا رہا ہے کہا کہ اصلی مذاق یہ ہونا چاہئے کہ سب سے وحشت ہو سوائے اللہ میاں کے غرض یہ صاحب اس قسم کا مذاق رکھتے تھے ـ ہجوم عوام 181 ـ فرمایا خلق کے ہجوم پر (جس کا ذکر اوپر کے ملفوظ میں ہے) یاد آیا ایک مولوی صاحب جو اب تو نو عمر نہیں ہیں مگر میرے اعتبار سے تو نو عمر ہی ہیں وہ بغرض تربیت میرے پاس رہنے کے لئے آ ئے تھے ـ ان بچاروں نے ایک بار خود ہی اقرار کیا کہ میرا جی یہ چاہتا ہے کہ میرے ارد گرد لوگ ہوں مجمع ہو وغیرہ وغیرہ اور چونکہ خوش تقریر تھے ان کے ملنے والوں نے تحریکات کے زمانہ میں یہاں سے لے جانا چاہا کہ مجالس میں شرکت اور تقریر کیا کریں ـ انہوں نے مجھ سے پوچھا میں نے کہا اختیار ہے غرض یہاں سے چلے گئے اور مجالس کی شرکت کرنے لگے ـ لوگ ان کے ہاتھ چومنے لگے بس دماغ بدل گیا اور اصلاح نا تمام رہ گئی بقول مولانا رومیؒ ؎ او چو بیند خلق را سر مست خویش از تکبر می رود از دست خویش بڑے ہونے سے پہلے تو چھوٹے ہونے کی ضرورت ہے بقول حافظ شیرازیؒ اے بے خبر بکوش کہ صاحب خبر شوی تا راہ بیں نباشی کے راہبر شوی در مکتب حقائق پیش ادیب عشق ہاں اے سپر بکوش کہ روزے پدر شوی پھر فرمایا کہ یہ عوام کا ہجوم بہت ہی سم قاتل ہے اللہ اپنی حفاظت میں رکھے ـ بعض بزرگوں نے جو 1؎ اکثر عصر کے بعد ڈاک آ جاتی تھی اسی وقت سب کا جواب بھی تحریر فرماتے تھے اور حاضرین سے باتیں اور خاص دینی خدمات بھی 12