ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
حصہ ہفتم (1) اشغال و افکار سے بد دل نہ ہونا خلوص و حضور کی علامت ہے ـ ص 1 (2) جب ایک نماز قضا ہو تو دو وقت کا فاقہ اس کا جرمانہ ہے ـ ایضا (3) بلا دلیل خدائے تعالی کا ہر جگہ مشاہدہ کرنا غنودگی کا طاری رہنا خطاب مخاطب کی نا گواری غلبہ فنا کی علامت ہے ـ ص 2 (4) بی بی یا کسی کی محبت شیخ کی محبت سے معارض نہیں ہے ـ صرف محبت کے الوان کا اختلاف ہے ـ ایضا (5) معمولات کا اس خیال سے قضا کرنا کہ لوگ مقدس کہیں گے ـ جائز نہیں ہے ـ کیونکہ ترک عمل الناس بھی ریا ہے ـ ایضا (6) اگر غلبہ ریاء کا ہو تو عقلی خوف مع العقل کافی ہے ـ ص 3 (7) نسبت ایک ہے صرف حسب استعداد الوان مختلف ہوتے ہیں جس کا مدار اختلاف سلسلہ نہیں بلکہ ختلاف طبائع کا ہے ـ ص 3 (8) مرنے کے غم پر ہزاروں مسرتیں قربان ہیں ـ ص 4 (9) بعض لوگوں پر خدا وند تعالی کے مشاہدہ کا غلبہ ایسا ہوتا ہے کہ بستر پر پیر پھیلا کر نہیں سو سکتے ـ ص 5 (10) اگر ضعف نہ ہو تو روزوں کے داعیہ پر عمل کرنا چاہئے ـ ص 5 (11) لوگوں کے برتاؤ سے نہ مسرت حاصل کی جائے نہ مدافعت ـ ص 6 (12) گانے کی آواز سے اگر غم ہو تو اس کی طرف التفات نہ کرے ( یہ کیفیت متوسط کو ہوتی ہے ـ ایضا (13) سیاہ مرچیں چبانے سے نینید کا غلبہ دفع ہو تا ہے ـ ایضا (14) ذکر میں وحشت ہو تو ایسی جائے بیٹھنا جہاں دوسرے ذاکر کی آواز آتی ہو تو وحشت رفع ہو جاتی ہے ـ ایضا (15) پاکیزہ مذاق یہ ہے کہ الفاظ ماثورہ کے ہوتے ہوئے منقولہ عن المشائخ سے تسلی نہ ہو ـ ص 7 (16) خیر و شر کے مسئلہ میں اگر وسوسہ آئے تو بجائے تفصیل کے اجمالی طور پر جواب دے کر ختم کر دے وہ اجمال یہ ہے کہ سب خدا کی ملک ہے وہ اپنے ملک میں جو چاہیں