ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
میں مسلمان نہیں ہوا ـ اسکو اب تک یہ خبر نہ تھی کہ اس کلمہ سے مسلمان ہوتا ہے اس کے رفیقوں نے کہا اس سے مسلمان ہو جاتا ہے یہ قاری صاحب کے پاس گیا اور کہا کیا میں مسلمان ہو گیا ـ انہوں نے کہا تم تو اسی روز مسلمان ہو گئے تھے اول تو حیرت زدہ سا ہوا اور اسکے بعد سب سے کہہ دیا کہ ہاں میں مسلمان ہوں ـ اس کی بیوی کو انگریزوں نے خبر دی کہ وہ تو مسلمان ہو گیا ہے اس نے اس سے کہا ہاں میں مسلمان ہو گیا ہوں ـ تمہیں ساتھ رہنا ہے تو مسلمان ہو کر رہو نہیں تو کچھ تعلق نہیں مگر وہ مسلمان نہیں ہوتی ـ اس نے دین کی محبت میں بیوی کی بھی پرواہ نہیں کی اور نوکری بھی چھوڑ دی ـ اور قاری صاحب کے ساتھ حج کو چلا گیا اور ان کا خادم بن کر عمر گزار دی ـ ان ہی قاری صاحب کے دو واقعے اسی سفر کے اور ہیں ایک شروع سفر کا دوسرا ختم سفر کا ـ پہلا واقعہ یہ ہے کہ جب جہاز پر کپتان سے ان کی گفتگو ہو رہی تھی وہاں دو آدمی ایسے ہی بے خرچ اور تھے اور حج کے متمنی تھے ـ قاری صاحب کو معلوم ہوا تو کپتان سے کہا کہ ان کے لئے بھی کوئی اور جگہ ہے ـ اس نے کہا ہاں ایسی جگہ ہیں ـ ان لوگوں نے کہا کہ ہم تو یہ گندہ کام نہیں کریں گے ـ قاری صاحب نے کہا تمہارا کام بھی میں ہی کر لوں گا تم نام لکھوا لو چنانچہ ان کا نام بھی لکھا گیا اور تین آدمیوں کا کام تنہا قاری صاحب کرتے تھے دیکھئے یہ ہے محبت باقی جب آثار نہ ہوں تو محض دعوی تو اسکا مصداق ہے ؎ و جائزۃ دعوی المحیۃ فی الھوی ولکن لا یخفی کلام المنافق باقی ایک بڑا مقام ان بزرگوں کا یہ ہے کہ اس اخلاص کامل پر بھی اپنے نفس کے ساتھ ان کو بد گمانی ہے چنانچہ امام بخاری نے اپنی صحیح میں ایک تابعیؒ کا قول ذکر کیا ہے " ادرکت سبعین بدریا کلھم یخافون النفاق علی نفسہ ،، دوسرا واقعہ یہ ہے کہ جب یہ قاری صاحب حج سے واپس آئے تو آگرہ ہی کہ راستہ سے آئے جس سے گئے تھے جی چاہا کہ اپنے رفیق سفر کا نشان بھی دیکھتے جائیں ـ اس کتے کی ڈھیر پر پہنچے دیکھا تو وہاں ایک عالی شان مقبرہ بنا ہوا ہے ـ مجاور بیٹھا ہے ـ مٹھائیاں چڑھتی ہیں ـ انہوں نے پوچھا بھئی ـ یہ کس کی قبر ہے ـ مجاور نے کہا ایک بزرگ کی ہے ـ نام پوچھا تو کہا نام معلوم نہیں ہے ـ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ یہ قبر کسی بزرگ کی نہیں ایک کتے کی قبر ہے ـ لوگ ان کے قتل کے در پے تو گئے کہ بزرگ کو کتا کہتا ہے ـ انہوں نے