ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کہ آپ مولود نہیں کرتے اور مولوی عبدالسمیع صاحب کرتے ہیں مولانا نے فرمایا " من احب شیئا اکثر ذکرہ ،، معلوم ہوتا ہے ان کو حضور اقدسؐ سے محبت زیادہ ہے دعا 3 ؎ کرو مجھے بھی زیادہ ہو جائے ـ مولوی عبدالسمیع صاحب خود مجھ سے کہتے تھے بھلا ایسے شخص سے کوئی کیا نزاع کرے ـ دیکھئے باوجود اختلاف مسلک کے کیسی خصوصیات کی باتیں ایک دوسرے کے لئے کرتے تھے ـ ان لوگوں کے دل کتنے صاف تھے ـ یہی مولوی عبدالسمیع صاحب مولانا گنگوہی کی خدمت میں حاضر ہوئے ایک بارات میں گئے تھے حالانکہ باہم بہت اختلاف رہ چکا تھا مگر مولانا نے پھر بھی خاطر داری کی اور فرمایا شام کو کھانا میرے ساتھ کھانا ـ لوگوں نے عرض کیا کہ اب تو یہ آئے ہوئے ہیں اس مسئلہ میں گفتگو کر لی جائے ـ فرمایا نہیں مہمان کی دل شکنی مروت کے خلاف ہے ـ اور دعوت کی کھانا کھلایا ـ ان حضرات کا اختلاف نیک نیتی پر مبنی تھا ـ اور اب تو ایک دوسرے سے نفرت پیدا کراتے ہیں جس سے اصلاح کی گنجائش ہی نہیں رہتی ـ تشدد 152 ـ فرمایا مولانا گنگوہی عوام میں سخت مشہور تھے حالانکہ محض غلط تھا اس زمانہ میں ایک مولانا محمد حسین بنتی بھی موجود تھے ـ جو دہلی میں مقیم تھے ـ ان میں تشدد بہت تھا خود ان کے کلام سے بھی معلوم ہوتا ہے مولانا نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ مولوی محمد حسین میں تشدد بہت ہے تو جو شخص دوسرے کے تشدد کو پسند نہ کرے وہ خود کیا تشدد کرتا ـ فرمایا محمد حسین نام پر یاد آیا ایک صاحب تھے سنی ـ شیعوں نے نام پوچھا تو آپ نے بتایا امام حسین ـ لوگوں کو تعجب ہوا تو آپ کہتے ہیں تعجب کی 1؎ احقر چہار شنہ 11 رجب کی مجلس میں حاضر نہ تھا اسعد الابرار میں غالبا یہ مجلس ہو گی ـ 12 2 ؎ مصنف انوار ساطعہ و حمد باری وغیرہ بدعی رسوم کی طرف مائل تھے ـ 12جامع 3؎ اس سے ان کے فعل کا استحسان مقصود نہیں بلکہ حسن ظن کی بناء پر ایک عذر بیان فرمایا کہ غلبہ محبت میں مغلوب الحال ہو کر ایسا کرتے ہیں تو وہ معذور ہیں ورنہ کثرت ذکر تو یہ ہے کہ ہر وقت ہر مجلس اور ہر قول و فعل اور ہر حالت کا ذکر ہو مجلس کے وقت ولادت کے اہتمام کی تخصیص تو یہ بتاتی ہے کہ محض ایک رسم کا درجہ ہے ورنہ جیسے ہمارے بزرگ ہر بات میں حضورؐ کا ذکر لے آتے ہیں محبت تو یہ ہے اور وہ تو محبت رسوم ہے 12