ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
الفاظ دیگر دین کی پابندی کو دیناوی ترقیات میں حائل سمجھتے ہیں ـ ان لوگوں کی اس بے سروپا بات پر مجھ کو یہ واقعہ یاد آ جاتا ہے کہ ایک طبیب نے بادشاہ کو امراض چشم کے لئے کف پا میں مہندی لگانے کو بتلایا اس پر خواجہ صاحب سے صبر نہ ہو سکا ـ اور ناقدانہ انداز میں بولے کہ جناب حکیم صاحب کف پا اور چشم میں کیا تعلق ہے ـ طبیب نے فورا منہ توڑ جواب دیا کہ کف پا اور چشم میں وہی تعلق ہے جو خصیتین اور داڑھی میں ہے یعنی یہ تو تجھے بھی تسلیم بلکہ مشاہدہ ہے کہ اگر خصیے نکال دئے جائیں تو داڑھی نہیں نکلتی ہے اور اس تعلق کو تو کھلی آنکھوں اپنے ہی ذات میں دیکھ رہا ہے تو کف پا و چشم کے تعلق پر کیوں اعتراض و تعجب ہے ـ تو جیسے خواجہ سرا صاحب کی سمجھ میں کف پا وچشم کا تعلق نہیں آیا تھا ایسے ہی ہمارے جدید تعلم یافتہ نو جوانوں کی سمجھ میں دین اور ترقی کا تعلق سمجھ میں نہیں آتا ـ ( حالانکہ یہ تعلق اس تعلق سے بہت زیادہ ظاہر ہے صدیوں تک مسلمانوں نے ہی نہیں بلکہ کفار نے بھی مشاہدہ کیا ہے کہ دین کی پابندی نے مسلمانوں پر ہر قسم کی ترقیات کے دروازے کھول دئیے تھے ـ ادھر مسلمانوں نے دین کی پابندی چھوڑنا شروع کر دی ادھر ترقی نے مسلمانوں کا ساتھ دینا چھوڑ دیا ـ 12 جامع ) ان لوگوں کا یہی دستور ہے کہ جو بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی فورا اس کا انکار کر دیتے ہیں صرف ظاہر اور مادہ پر ان کی نظر ہے باطن اور روحانیت سے بالکل غافل ہیں کسی نے خوب کہا ہے ؎ عقل در اسباب می دارد نظر عشق می گوید مسبب را نگر مادیت پر بھروسہ 107 ـ فرمایا جو لوگ صرف ظاہری سازو سامان پر نظر رکھتے ہیں اور کامیابی کا راز اسی میں پوشیدہ جانتے ہیں ان کو غور کرنا چاہئے کہ حضرت موسیؑ کے پاس کونسا لاؤ لشکر اور سازو سامان تھا اور فرعون جیسے متکبر و عظیم الشان بادشاہ کے پاس کس شے کی کمی تھی ـ لیکن حضرت موسیؑ کار ساز حقیقی پر توکل کر کے اس کے ارشاد کے ماتحت فرعون سے مقابلہ کرنے جاتے ہیں اور اپنے ساتھ صرف اپنے بھائی حضرت ہارونؑ کو لے لیتے ہیں اور ان کو بھی اس خیال سے ساتھ