ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ فلاں بات کیوں کی ـ فلاں بات کیوں کی ـ حسنات الابرار سیئات المقربین 129 ـ فرمایا عواف المارف میں لکھا ہے کہ ایک بزرگ ایک دفعہ جو ذکر کرنے بیٹھے تو زبان بند ہو گئی اور ویسے بولتے ہیں تو کچھ نہیں پھر ذکر کرنا چاہتے تو زبان بند ـ بہت روئے اور دعا کی کہ اے اللہ مجھے معلوم ہو جائے کہ یہ کس جرم کی سزا ہے ـ الہام ہوا کہ فلاں وقت تمہاری زبان سے ایک کلمہ منکر نکلا تھا اور اب تک مہلت توبہ کرنے کی دی گئی مگر تم نے تو یہ نہیں کی یہ اس کی سزا ہے ان کے نزدیک وہ کلمہ ایسا ثقیل نہ تھا مگر واقع میں سخت تھا اسلئے ان سے اس پر گرفت ہوئی ـ فرمایا ایک شخص تھے انبیٹھ میں انہوں نے اپنے باپ کو کہا کہ میں تو آپ کو بجائے باپ ہی کے سمجھتا ہوں آپ چاہے کچھ سمجھیں وہ بگڑ گئے اور بہت برا بھلا کہا ـ کیونکہ اسکا تو یہ مطلب ہوا تم باپ نہیں ہو باپ تو کوئی اور ہے ہاں میں تم کو اسی کی جگہ قابل تعظیم سمجھتا ہوں ـ دیکھئے یہی الفاظ کوئی غیر کہے تو تعظیم ہے اور بیٹا کہے تو جرم اور تعظیم کی نفی ہے تو ایک ہی لفظ مگر ایک شخص کہتا ہے تو اہانت اور دوسرا کہتا ہے تو تعظیم اب سمجھ میں آ گیا ہو گا ـ حسنات الابرار سیئات المقربین جیسے بیٹے کا یہ کہنا سیئہ ہے اور غیر کا یہ کہنا حسنہ ـ احسان جتلانا 130 ـ فرمایا طبقات الکبری میں لکھا ہے کہ ایک مرید بڑی دور سے سفر کر کے اپنے پیر کے پاس آیا تھا وہ اس وقت گھر چلے گئے تھے ـ یہ شدت اشتیاق میں دروازہ پر گیا تو فرمایا کہ شام کو ملنا اس نے عرض کیا کہ حضور میں بہت دور سے آیا ہوں ـ فرمایا جتلاتے ہو احسان رکھتے ہو ـ جاؤ تین برس تک سامنے نہ آنا اگر اب کوئی ایسا کرے تو لوگ بدنام کرتے ہیں ـ انہیں کوئی بدنام کرے ـ اب کوئی کہنے لگے کہ بھلا یہ بھی کوئی بات تھی ـ جس پر بگڑ گئے کہ بڑی دور سے آیا ہوں تو یہ شبہ فضول حضرت بایزیدؒ نے ایک رات دودھ پیا پیٹ میں درد ہو گیا تو یہ کہا دودھ سے پیٹ میں درد ہو گیا تو گو وہ درد میں دودھ میں موثر نہ مانتے تھے مگر عنوان مؤثر ہونا ظاہر ہے (12جامع)