ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بعد عصر سہ شنبہ 13 ستمبر 1938ء مسجد خواص لکھنؤ تعلیم و تہذیب 34 ـ کانپور سے لکھنؤ واپس تشریف لانے کے بعد فرمایا ـ کانپور میں عورتوں کی کثرت کی وجہ سے بہت پریشانی رہی ـ عورتوں نے ایک ستم یہ کیا کہ جہاں میں بیٹھتا وہاں آ کر حلقہ بنا کر کھڑی ہو جاتیں ـ میں بیٹھے بیٹھے گردن جھکائے ہوئے ہر چند منع کرتا لیکن نہیں مانتا ـ مجبور ہو کر میں نے بڑے گھر میں سے بلایا کہ ان کو ہٹاؤ مجھ کو تکلیف ہوتی ہے ـ میں اسکا عادی نہیں ـ خیر ان کی کوشش سے اللہ تعالی نے اس مصیبت کو دور کیا ـ پھر کچھ عورتوں کے خواص بیان ہونے لگے ـ فرمایا کہ غیر تعلیم یافتہ عورتیں گو عرفی تہذیب سے عاری ہوتی ہیں لیکن آج کل کی تعلیم یافتہ عورتوں سے ہزار درجے بہتر ہیں ـ بعضی تعلیم یافتہ عورتیں اپنے شوہر سے بھی نفاق برتتی ہیں ان کی تہذیب صرف دکھاوے کی ہوتی ہے ـ اور غیر تعلیم یافتہ اپنے شوہروں پر دل و جان سے فدا ہوتی ہیں ـ میرا تجربہ ہے کہ اکثر جو عورت جس قدر پھوہڑ اور بد سلیقہ ہو گی اسی قدر عفیف وبا عصمت ہو گی اور شریر عورتیں اکثر عرفی طور پر مہذب و تعلیم یافتہ ہوتی ہیں مگر اسکا مطلب نہیں کہ تہذیب اور عفت جمع نہیں ہوتیں ـ بیویوں کی بد مزاجی 35 ـ فرمایا بعض بزرگوں کی بیویاں بہت بد مزاج ہوئی ہیں ـ مگر وہ ان کی بد مزاجی پر صبر فرماتے تھے ـ چنانچہ حضرت مرزا مظہر جان جاناںؒ انتہا درجہ کے نازک مزاج اور لطیف الطبع مشہور ہیں ـ ان کی بیوی اسی درجہ کی تند خو و بد مزاج تھیں ـ حضرت مرزا صاحب کا معمول تھا کہ روزانہ صبح کو ایک خادم کو مکان پر بھیجا کرتے تھے کہ خیریت معلوم کر آؤ اور ضروریات پوچھتے آؤ تاکہ انتظام کر دیا جائے مگر بیوی صاحبہ آڑے ہاتھوں سب کی خبر لیتیں ـ مگر مرزا صاحب حسب عادت صبر فرماتے ـ اتفاقا ایک روز کسی ولایتی کو اس خدمت مامور فرما دیا ـ اس نے جب یہ باتیں