ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
لنفسک علیک حقا اور منشاق شاق اللہ علیہ وغیرہ ہما کافی ہے اور دوسروں کی راحت جس حدیث میں مصرح ہے وہ حدیث مسلم شریف میں ہے کہ حضورؐ کے یہاں چند مہمان تھے کچھ تو آپ نے اپنے پاس رکھ لئے ـ کچھ دوسروں کے یہاں ان کی رغبت سے بھیج دئیے اور اپنے یہاں کے مہمانوں سے فرمایا کہ یہ بکریاں ہیں ان کا دودھ نکال کر پی لیا کرو اور جب آپ بعد عشاء تشریف لاتے تو یہ لوگ لیٹے ہوتے تھے تو حضورؐ اس قدر آہستہ سلام فرماتے کہ اگر جاگتے ہوں تو سن لیں ورنہ آنکھ نہ کھلے ـ حدیث شریف میں تصریح ہے ان قیود کی ـ تو جو حضرت ہماری جان و مال کے مالک ہیں وہ تو اسقدر رعایت فرمائیں یہاں خود مخدوم کی بھی اتنی رعایت نہیں کی جاتی ـ بالکل مذاق بگڑ گیا ہے ـ بزرگوں میں اختلاف مزاج 81 ـ فرمایا ہمارے بزرگوں میں حضرت گنگوہی بہت منتظم تھے مگر لوگ سمجھتے تھے کہ خشک ہیں ـ انتظام یہ تھا مثلا عشاء کے بعد خدام نے گھیر لیا تو بیٹھ گئے اور تھوڑی دیر بعد فرمایا کہ بس جاؤ ہم بھی آرام کریں اور تم بھی ـ مولانا محمد قاسم صاحب بہت نرم تھے جن کا نمونہ مولانا محمود الحسن صاحب تھے جب مالٹہ سے تشریف لائے تمام تمام دن اور رات کو بھی لوگ گھیرے رہتے تھے چار پائی پر پاؤں لٹکائے بیٹھے ہیں نیند کے جھونکے آ رہے ہیں تب بھی لوگ نہیں اٹھتے تھے ـ لوگوں نے ایسے بزرگوں کے قصے یاد کر رکھے ہیں مگر دوسروں کے بھی تو یاد کرنے چاہئیں وہ بھی تو بزرگ تھے باغ میں ہر طرح کے پودے ہوتے ہیں ـ بیلہ بھی چنبیلی بھی اور گلاب بھی ہوتا ہے اور گلاب بھی وہ جو کبھی کبھی کانٹا بھی چھبو دیتا ہے اور ایک چھوئی موئی بھی ہوتی ہے کہ ہاتھ لگایا اور مرجھا گئی شرما گئی تو بعض ایسے بھی ہیں کہ کسی کو کچھ نہیں کہتے چاہے کچھ کئے جاؤ ـ خدا کے باغ کا امتیاز 82 ـ فرمایا کمپنی باغ سہارنپور میں بڑا اہتمام ہے ہر طرح کے پھول ہیں ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ یہ باغ مکمل باغ ہے ایک معترض بولے اس میں نک چھکنی تو ہے ہی نہیں ( اور واقعی