ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
استماع اور قرات 136- فرمایا جیسی یکسوئی دوسرے سے استماع میں ہوتی ہے خود کلام کرنے میں نہیں ہوتی ـ خوش خوان حافظ سے سامعین کو جیسا حظ ہوتا ہے پڑھنے والے کو ویسا نہیں ہوتا اور یہ جو سماع نکلا ہے اس کا بھی راز یہی ہے کہ سننے میں جو لطف آتا ہے وہ پڑھنے میں نہیں ـ خود حضورؐ نے ایک صحابی سے فرمایا کہ قرآن شریف پڑھ کر سناؤ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ " انزل الیک وانا اقرا قال احب ان اسمع من غیر ،، انہوں نے پڑھا اور حضورؐ کے آنسو بہ پڑے جب حضورؐ کے یہاں بھی تکلم اور استماع میں تفاوت ہے تو اور تو پھر ضعیف ہی ہیں ـ مولانا فرماتے ہیں ؎ بس غذائے عاشقاں آمد سماع کہ درد باشد خیال اجتماع پھر سماع کے متعلق فرمایا کہ یہ سب تدابیر یکسوئی پیدا کرنے کے لئے ہیں اور اس کا حاصل کرنا کچھ ضروری نہیں مگر اس سے ایک قسم کی تکمیل ہوتی ہے طاعت کی ـ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ پھر تو یکسوئی ضروری ہوئی فرمایا خود یہ درجہ ہی تکمیل کا ضروری نہیں کیونکہ تکمیل کا ہر درجہ ضروری نہیں ہے ـ بس قصد تکمیل کا ہو تو فرض ادا ہو جاتا ہے ـ خواجہ صاحب نے پھر عرض کیا کہ بزرگوں کو جو مرتبہ حاصل ہوتا ہے تکمیل سے ہی حاصل ہوتا ہے ـ فرمایا غیر بزرگوں کو بھی یہ درجہ مل جاتا ہے اس طرح سے جب عزم تکمیل کر لیا تو ثواب ملے گا ـ لوگ ثواب کو ایسا حقیر سمجھتے ہیں حالانکہ یہی تو مقصود ہے ـ ثواب کے معنی ہیں جزا کے اس میں رضا بھی آ گئی اور لقا بھی ـ دفع خطرات 137 ـ فرمایا بعض خطوں میں لکھا آتا ہے کہ خطرات دفع نہیں ہوتے میں لکھ دیتا ہوں تو اس سے دینی 1 ؎ ضرر کیا ہوا بس اس کا کوئی جواب نہیں ـ اصول میں پھیکا پن ہوتا ہے 138 ـ فرمایا ایک ندوی فاضل کے خط کتابت چھپ گئی ہے میں نے تو جسے کہتے ہیں کلیجہ نکال