ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
نے نکیر کیوں نہیں فرمائی تو اسکی وجہ یہ ہے کہ حضرت کو ان کے غلبہ حال پر نظر تھی ـ یہی شاہ تجمل حسین صاحب کہا کرتے تھے کہ میں حضرت کا قوال ہوں غالبا حضرت ان سے مثنوی سنتے تھے ـ بعض لوگ نفل کا تو اہتمام کرتے ہیں مگر فرض کا خیال نہیں کرتے 227 ـ فرمایا ایک صاحب جو حج فرض کر چکے تھے نفل حج کے لئے جا رہے تھے میں نے کہا کہ بعضے ضعفاء حج نفل تو ادا کرتے ہیں اور فرض نماز کو قضا کرتے ہیں ایسوں ہی کے لئے حضرت مسعود بک فرماتے ہیں ؎ اے قوم بحج رفتہ کجائید کجائید معشوق در یخجاست بیائید بیائید اور مولانا فرماتے ہیں ؎ حج زیارت کردن خانہ بود حج رب البیت مردانہ بود اعتدال مطلوب اور غلو غیر مطلوب ہے 228 ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ مشہور یہ ہے کہ حضرت ابراہیم بن ادھم نے پیدل حج کیا ہے اور راستہ میں نماز پڑھتے جاتے تھے فرمایا میں کہیں نہیں دیکھا ـ سیر کی کتابوں سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ جہاز میں گئے تھے پیدل نہیں حج کیا پھر فرمایا کہ شیخ سعدی نے تو اس مبالغہ پر نکیر کیا ہے جہاں یہ حکایت لکھی ہے ؎ سنیدم کہ مردے براہ حجاز بہر خطوہ کر دے دو رکعت نماز پھر الہام ہوا ـ میں کہتا ہوں کہ جتنا وقت اس میں صرف کرتے ہیں دوسرے اور ضروری کاموں میں کیوں نہ صرف کریں اور اکابر نے تو ایسا ہی کیا ہے کہ ایسی کاوش نہیں کی مگر نا واقف لوگوں کا اب اس اعتدال سے اعتقاد ہی جاتا رہا ـ وہ غلو ہی کو بزرگی سمجھتے ہیں مگر یہ نفس کی پیروی ہے ـ مغلوب الحال معذور ہوتا ہے 229 ـ ایک صاحب نے حضرت رابعہ بصریہ کا ایک قصہ بیان کیا جو ظاہرا حدود سے باہر تھا ان ہی کی حکایت ہے کہ ایک دفعہ حج کیا اور حج کے بعد یہ دعا کی کہ اے اللہ میں ہر حال میں مستحق اجر