ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
صحابہ کا مناظرہ 88 ـ فرمایا صحابہ میں بھی مناظرہ ہوتا تھا مگر اس شان کا ہوتا تھا کہ جو صاحب اپنا قول چھوڑتے تھے فرماتے تھے کہ مجھے شرح صدر ہو گیا ـ بس شرح صدر کے بعد اختلاف نہ رہتا تھا ـ آج اگر وہی مسئلہ دو طلب علموں کے سامنے رکھ دیا جائے ـ تو مدتوں کے مشغلہ کے لئے کافی ہو ـ اور جس بات کا دعوی کرتے تھے - بس اتنا ہی کہنا کافی سمجھتے تھے کہ واللہ ھو خیر نہ نقض اجمالی ہوتا نہ نقض تفصیلی یہی کہتے مخاطب سمجھ جاتے تھے ـ اور بس مناظرہ ختم ہو جاتا تھا ـ اجتہاد کے لئے تقوی ضروری ہے 89 ـ فرمایا یوں تو فقہاء نے تصریح کی ہے کہ چوتھی صدی کے بعد اجتہاد منقطع ہو گیا ہے ـ اگر منقطع نہ بھی ہوتا اور مجھ سے رائے لی جاتی تو میں یہی کہتا کہ باوجود قوت اجتہاد یہ باقی رہنے کے بھی آج کل اجتہاد جائز نہیں ـ مسائل کے استنباط کے لئے ورع اور تقوی بھی تو چاہئے اب تو نہ تفقہ ہے نہ تدین رجوع الی الحق 90 ـ فرمایا ترجیح الراجح کا جو سلسلہ میرے یہاں ہے تو مجھے تو جب اپنی غلطی معلوم ہو جاتی ہے میں رجوع کر لیتا ہوں چاہے ایک بچہ ہی کے کہنے سے معلوم ہو جائے مگر تعجب تو یہ ہے کہ اس پر بعض علماء نے اعتراض کیا ہے کہ استقلال نہیں ہے مزاج میں کبھی کچھ کہہ دیا کبھی کچھ کہہ دیا ـ گویا جو بات ایک دفعہ منہ سے نکل جائے اسی پر اڑا رہنا چاہئے ـ شیخ اکبر کا قول ہے الصدیق یتقلب فی کل یوم سبعین مرۃ ـ بس جب حق واضح ہو گیا قبول کر لیا اور جب یہ معلوم ہو گیا کہ پہلا قول یعنی مرجوع عنہ حق ہے اسے قبول کر لیا ـ میں نے بعض مسائل سے رجوع کیا ہے پھر اس رجوع سے رجوع کیا ہے دونوں قسم کی تحریریں موجود ہیں ـ ایضا 91 ـ فرمایا مولانا محمد یعقوب صاحب کو دیکھا ہے کہ درس میں جب کسی مقام میں کوئی تقریر