ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
نہیں تھی ) تو کیا مکمل ہوا ـ مگر اللہ تعالی کا باغ تو مکمل ہونا چاہئے ـ اور وہاں بعض درختوں کو آگ سے سینکا بھی جاتا ہے گرمی پہنچائی جاتی ہے جو ایسے ملک کے ہیں جہاں گرمی زیادہ ہوتی ہے ـ نواب مقرب خاں کا باغ 83 ـ فرمایا نواب مقرب خان کیرانہ کے تھے ـ پیر جی ظفر احمد صاحب ( یعنی صاحب ملفوظات کے دوسرے خسر ) ان ہی کی اولاد میں ہیں ـ اس واسطے میں اپنے چھوٹے گھر میں جو ان کی بیٹی ہیں ان کو کبھی کبھی نواب زادی کہہ دیتا ہوں مگر ایک دفعہ یہ بھی کہہ دیا تھا کہ یہ نہ سمجھنا کہ تھانہ بھون والے تم سے کم ہیں ـ ہم لوگ فرخ شاہ کابلی کی اولاد میں ہیں جو کابل کے بادشاہ تھے تو ہم شاہزادے ہیں ـ نواب صاحب موصوف نے ایک باغ لگایا تھا اس میں طرح طرح کے درخت لگائے تھے بعض درخت تو ایسے تھے جو کم پانی پیتے تھے اور کچھ ایسا انتظام کیا تھا ـ کہ جب تک پانی اس درخت کے موافق آتا آتا رہتا اور جب زیادہ ہو جاتا تو لوٹ جاتا عجب صنعت تھی ـ اسی طرح اللہ تعالی کے باغ میں ہر شخص کی حالت جدا ہے ہر شخص کے ساتھ اس کا سا معاملہ کیا جاتا ہے ـ نرم دلی اور سیاست 84 ـ فرمایا مولانا عبدالرحیم صاحب ( جو رائے پور ضلع سہار نپور میں تھے ) مجسم اخلاق تھے لوگ ان کی خوش اخلاقی کی حکایتیں پیش کر کے استدلال کرتے ہیں اور ان سے زیادہ مولانا محمد قاسم صاحب بہت نرم مشہور ہیں لوگوں کا خیال ہے کہ وہ تشدد کرتے ہی نہ تھے مگر امیر شاہ خان صاحب مولانا کی سیاست کے واقعات بھی بیان کرتے تھے چنانچہ اس کے بعد کے دو ملفوظ اس پر دال ہیں اسی بناء پر امیر شاہ خان صاحب خود مولانا سے نقل کرتے تھے کہ جس مرید کا پیر ٹزانہ ہو اور جس بی بی کا خاوند ٹزانہ ہو اور جس شاگرد کا استاد ٹزانہ ہو جس بیٹے کا باپ ٹزانہ ہو اسکی کبھی اصلاح نہیں ہوتی ـ برے القاب سے پکار نے کی ممانعت 85 ـ مولانا فضل رسول صاحب بدایونی کو بعضے لوگ ان کی بعض بدعات کی وجہ سے