ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
پیر زادہ ساڈھورہ (ضلع انبالہ پنجاب) میں تھے ان کو کہیں سے ایک چوغہ ملا تھا جو بہت پرانا تھا ـ مولوی صدیق احمد صاحب مولانا کے یہاں آ رہے تھے ـ انہوں نے اسے ایک کپڑا میں سی کر دیا کہ مولانا کی خدمت میں پیش کر دینا ـ جب حاضر ہوئے اور پیش کیا تو مولانا نے فرمایا کھولا تو ایک بالشت بھی سالم نہ تھا ـ تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم کا مصداق تھا مولانا نے فرمایا کہ جمعہ کے دن جو ہم جوڑا بدلیں گے اسے اس کے ساتھ رکھ دینا چنانچہ جمعہ کے روز اس چوغہ کو پہن کر خطبہ پڑھا ـ عالم کا احترام 141 ـ فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب نے مولانا گنگوہی سے پوچھا تھا کہ مقامات باطنی میں کہاں تک پہنچ گئے ہو مولانا نے جواب میں لکھا کہ الحمدللہ مدح و ذم میرے لئے دونوں یکساں ہو گئے پھر تو حضرت نے بہت خوشی ظاہر فرمائی ـ پھر فرمایا کہ امتحان بھی ہوتا ہے اس طریق میں اور اکابر کا ہوتا ہے اور فرمایا کہ حضرت علم کی وجہ سے مولانا کا اس قدر ادب فرماتے تھے کہ نا واقف لوگ اگر اس برتاؤ کو دیکھتے تو مولانا کو پیر اور حضرت کو مرید سمجھتے اتنا ادب تھا کہ حضرت نے مولانا سے کبھی پاؤں نہیں دبوائے ـ مولانا محمد قاسم صاحب سے تو گوارا فرما لیتے تھے مگر ان سے نہیں ـ امتحان پر فرمایا کہ حضرت جب تھانہ بھون تھے تو ایک دفعہ مولانا گنگوہی مہمان تھے اور کھانا حضرت کے ساتھ ہی کھا رہے تھے ـ مولانا شیخ محمد صاحب تشریف لے آئے پیر بھائی تھے ـ بے تکلف تھے فرمانے لگے آہا آج تو مرید صاحب کے حال پر بڑی نوازش ہو رہی ہے کہ ساتھ کھانا کھلایا جا رہا ہے ـ باوجودیکہ حضرت میں بے حد انکسار تھا خصوص مولانا کے ساتھ مگر اس وقت شان مشخیت کا غلبہ ہوا ـ فرمایا ہاں واقعی ہے تو میری نوازش ہی ورنہ ان کا تو یہ درجہ تھا کہ ہاتھ پر روٹی رکھتا اور روٹی پر دال اور کہتا کہ جا وہاں بیٹھ کر کھا ـ منہ سے تو یہ فرمایا اور کنکہیوں سے مولانا کی طرف دیکھا کہ کیا اثر ہوا ـ مولانا سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ پر کیا اثر ہوا فرمایا کہ میں اس وقت یہ سمجھ رہا تھا کہ حضرت نے بڑی رعایت کی میں تو اس قابل بھی نہ تھا ـ اور مولانا بھی حضرت سے اتنے کھلے