ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہے وہ اس پر ناراض ہوئے کہ جتایا کیوں ـ اس کے مناسب فرمایا ایک شخص (لکھںؤ میں) ملنے آئے تھے ـ ان سے کہا گیا کہ تمہارا کچھ معاملہ ہوا تھا ابھی اس کا تصفیہ نہیں ہوا پہلے اس کا فیصلہ کرو پھر آنا ـ وہ معاملہ یہ تھا کہ انہوں نے ہدیہ بھیجا تھا اور یہ لکھا تھا کہ اس سے برکت ہو گی ـ میں نے کہا تو غرض کے لئے ہے محبت سے نہیں بس اس کا جواب ندارد جب سے یہ معتوب ہیں ـ پھر فرمایا صبح بھی ایک شخص نے عین بات کے بیچ میں کسی کی طرف سے ہدیہ پیش کیا تھا ـ میں نے کہا کہ ایک وقت میں دو طرف کیسے متوجہ ہو سکتا ہوں جاؤ یہ لے جاؤ اور ان سے کہہ دینا کہ میں تمہارا ہدیہ لے لیا کرتا ہوں مگر اس وقت ایک بدتمیز کے ہاتھ بھیجا تھا ـ اس لئے نہیں لیا ـ بات یہ ہے کہ بغیر ایسے طریقوں کے تنبہ نہیں ہوتا ـ پھر ان ہدایا کے متعلق فرمایا کیا عرض کروں ـ یہ جو مالی خدمت کرتے ہیں ان میں بعض تو ایسے ہیں کہ خود شرماتے ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ دے کر اپنے کو تمام قواعد سے مستثنی سمجھنے لگتے ہیں حالانکہ دینے والے کو لے لینے والے کا لے لینا ہی احسان سمجھنا چاہئے ـ حق تعالی نے فرمایا ہے " انما نطعمکم لوجہ اللہ لا نرید منکم جزاء ولا شکورا ،، یہ تو دینے والے کا ادب ہے اور لینے والے کا یہ ہے " من صنع الیکم معروفا فکافئوہ فان لم تکافئو فادعوا لہ " نیز دینے والے کا ایک ادب چھپا کر دینا ہے اور لینے والے کا یہ ہے کہ اس کا اعلان کر دے ـ حقیقی تہذیب 131ـ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ اصل تہذیب تو حضرت کے یہاں آ کر معلوم ہوتی ہے جو لوگ تہذیب تہذیب چلا رہے ہیں انکو تو تہذیب کی خبر بھی نہیں اگر حضرت کے ملفوظات کو کوئی صاحب انگریزی میں کر دیں تو بہت اچھا ہو ـ فرمایا آپ ہی کر لیں دوسروں کو آپ کیوں کہتے ہیں لطیفہ 132 ـ خواجہ صاحب نے کہا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ مختصر نویسی سیکھ لوں اور ملفوظات ضبط کیا کروں مگر بڈھا کیا پڑھے ـ فرمایا بدھے طوطے پر یاد آیا ایک صاحب نے اپنی بیوی کے