ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ایک صاحب نے عرض کیا تنخواہ بہت کم تھی فرمایا کل چالیس روپیہ تھی اور چالیس کیا اگر چالیس سو بلکہ چالیس ہزار بھی ہوتی تو کم ہی تھی وصل صاحب نے دریافت کیا کہ پھر حج کیسے ہوتا تھا فرمایا ایسے ہوتا ہو گا کہ کسی نے خدمت کر دی ـ اور مولانا محمد قاسم صاحب کی تنخواہ تو مطبع مجتبائی میں دس ہی روپیہ تھی ـ اور مولانا گنگوہی ایک مدت تک شائستہ خان کے قعلہ میں (سہانپور میں) تھے شاید دس یا بیس روپیہ تنخواہ تھی ـ میں اب جو سہارنپور گیا تھا (لاہور سے واپسی میں) تو وہ حجرہ دیکھ کر آیا ہوں جس میں مولانا کا قیام تھا ـ یہ لوگ مولانا کی بہت خاطر کرتے تھے ـ یہ قلعہ والے وظیفہ یاب ہیں گورنمعٹ سے اور ان میں سے اکثر باوجود یہ کہ آزاد ہیں مگر مولانا رشید احمد صاحب کے عاشق ہیں دیکھئے تعلق کا کتنا اثر ہوتا ہے ـ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ یہ حضرات اپنے وقت کے امام تھے ـ مگر مقتدی بھی نہیں معلوم ہوتے تھے اس قدر اپنے کو مٹائے ہوئے تھے الحمدللہ کہ اللہ تعالی نے ان حضرات سے تعلق عطا فرمایا ـ گو توفیق تو نہ ہوئی آدمی بننے کی مگر ان کو دیکھ کر آدمیت کا مفہوم تو معلوم ہو گیا کہ اگر آدمی بننا چاہیں تو ایسے بن جائیں جیسے یہ حضرات تھے ـ شہ شنبہ 10 رجب 1357ھ مسجد خواص میں بعد عصر حضرت حاجی صاحبؒ کی فاروقیت 126 ـ فرمایا حضرت حاجی صاحب کے ایک خادم کو بین النوم والیقضہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زیارت ہوئی فرمایا اپنے پیر سے ہمارا سلام کہہ دینا وہ ہماری اولاد ہیں اور ہماری طرف سے ان کے سر پر ہاتھ پھیرنا ـ جب حاضر ہوئے تو خواب سنایا حضرت سر جھکا کر بیٹھ گئے ـ انہوں نے کہا مجھے تو شرم آتی ہے فرمایا یہ تمہارا ہاتھ تھوڑا ہی ہے یہ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ ہے ـ شان رحمت الہی 127 ـ فرمایا ایک شخص نے یہ حدیث سنی ان اللہ یسحیی من ذی الشیبۃ المسلم وہ بچارا اپنے کو عمل سے خالی سمجھتا تھا اس حدیث سے امید ہوئی کہ شاید بوڑھا ہو کر مروں اور حق جل و