ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کسی نے کہا محمد یعقوب کا پھر پوچھا کہ اس کا کنگرہ ٹوٹا ہوا کیوں ہے جواب ملا انہوں نے دنیا میں مانگ لیا مولانا کا مقام ادلال یعنی ناز کا تھا ـ عرض کیا کہ حضور اگر کنگرے توڑ دئیے جائیں گے تو ہم تو سارا مکان کھا جائیں گے آپ کے خزانہ میں کیا کمی ہے اپنے خزانہ ہی سے عطا فرمائیے پھر معلوم نہیں کیا ہوا ـ تعلیم کا شوق 221 ـ فرمایا مولانا گنگوہیؒ فرماتے تھے کہ حضرت حاجی صاحب کبھی کبھی دہلی تشریف لاتے تھے اور یہ مولانا کی طالب علمی کے زمانہ کا قصہ ہے ـ مولانا اس وقت مولانا محمد یعقوب صاحب کے والد ماجد مولانا مملوک علی صاحب سے پڑھتے تھے مولانا مملوک علی صاحب درس کے بہت پابند تھے ناغہ نہ فرماتے تھے ـ مگر ایک بار حضرت حاجی صاحب تشریف لائے تو مولانا نے فرمایا لو بھائی حاجی صاحب آ گئے اب سبق نہ ہو گا تو ہم کو بڑا غصہ آیا کہ یہ کہاں کے حاجی صاحب آ ئے کہ سبق ہی کا حرج ہو گیا اور یہ خبر نہ تھی کہ ہمیشہ ہی کا سبق چھڑا دیں گے کیونکہ پھر درس تدریس کا وہ رنگ نہیں رہتا چھڑانے کا یہی مطلب ہے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کی مقبولیت 222 ـ فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ کی ایسی مقبولیت تھی کہ امراء و غرباء اور قعلہ کی بیگمات اور شہزادے وغیرہ سب ہی ادب کرتے تھے ـ مشائخ اعراس وغیرہ میں بلاتے مگر حضرت جاتے نہ تھے ـ ان لوگوں نے ایک بار عرض کیا کہ آپ تو چشتی ہیں گو آپ شریک نہ ہوں مگر آپ کے سلسلہ کے علماء سماع سے کیوں منع کرتے ہیں ـ صوفیوں کو مولویانہ جواب کیا مفید ہوتا ہے اس لئے فرمایا علماء کو کیا منع کر دوں ـ دیکھتے ہو سماع کا کیا حال ہو گیا ہے منع کے قابل تو ہو ہی گیا ہے ـ اہل اللہ کسی کا دل نہیں توڑتے 223 ـ فرمایا فسطنطنیہ میں ایک سلسلہ مولویہ جو کہلاتا ہے مولانا رومی کی طرف منسوب ہے اس سلسلہ کے ایک شخص جو نئے بہت اچھی بجاتے تھے حج کرنے آئے ـ حضرت کی ایسی مقبولیت تھی