ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
حصہ سوم (1) قضائے عمری کے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کے ساتھ ایک نماز ادا کرے ـ ص 5 (2) کسی حال کو ضبط کرنے کی کوشش نہ کرے ـ ایضا (3) واردات پر ناز یا اس کو کمال سمجھنا مضر ہے ـ ص 6 (4) اعمال کی مقبولیت کا انسان مکلف نہیں ہے ـ ایضا (5) ذکر میں سے جس ذکر سے جمعیت خاطر ہو وہی اس کا مربی اور ترقی کا کفیل ہے ـ ص 7 (6) الا بذکر اللہ تطمئن القلوب سے اطمینان عقلی مراد ہے ـ نہ طبعی ـ ص 8 (7) ذکر اللہ میں خاصیت ہے کہ ذکر اعتقادمی سے اطمینان اعتقادمی اور ذکر حالی سے اطمینان حالی حاصل ہوتا ہے ـ ایضا (8) ذکر قلب کی آواز سرایت ذکر کی علامت ہے جو مقصود کا زینہ ہے ـ ص 9 (9) الوان مختلفہ کے دکھانے کی غرض ذاکر کا دل بڑھانا ہے اور یہی معنی ہیں قول حضرت جنیدؒ کے ( تلک خیالات نزلی بہا اطفال الطریقہ ) ایضا (10) مرے سینہ میں عرش معلی سے نور آ رہا ہے یہ مراقبہ یک سوئی کے لئے مفید ہے ـ ص 10 (11) کوتاہی پر ندامت عبدیت کی علامت ہے ـ ایضا (12) خوف علامت ایمان ہے ـ ایضا (13) اتباع احکام شرعیہ و کثرت ذکر سے خدا اور رسول کی محبت بڑھتی ہے ـ ایضا (14) اگر ذاکر کو رعشہ و سوزش علاوہ اوقات ذکر کے بھی ہو تو طبیب سے رجوع کرنا چاہئے ـ ص 11 (15) کتاب جزاء الاعمال کا مطالعہ تحریص علی الاعمال کے لئے مفید ہے ـ ایضا (16) تصور جمانے میں زیادہ مبالغہ نہ کریں ـ ص 12 (17) پریشانی کے وقت یہ مراقبہ کرنا کہ وہ ان سب امور میں کافی ہے اور اس کا تعلق دفع البلیات ہے اطمینان پیدا کرتا ہے ـ ایضا (18) شیطان کبھی سبب خیر ہوتا ہے ـ ایضا (19) معمولات میں جس روز جس ذکر سے دلچسپی ہو اسی کو معمول سمجھے ـ ص 13 (20) انوار کبھی نا سوتی اور کبھی ملکوتی ہوتے ہیں اور صرف یک سوئی میں معین ہیں ـ ایضا