ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ایک ہرن شکار کیا اور اسکی کھال ایک حاجی کے ہاتھ حضرت کی خدمت میں بھیجی تو پیش کرتے ہی فرمایا کہ اس کھال میں سے بوئے وطن آئی ہے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت تھانہ بھون کا ہرن تھا تو حضرت بہت خوش ہوئے اور قبول فرما لی ـ خدمت مشائخ 213 ـ فرمایا میں نے حضرت مولانا گنگوہی سے ایک دفعہ عرض کیا کہ حضرت کی کچھ کرامتیں بیان فرما دیجئے تاکہ جمع کر لوں ـ فرمایا تم نے ایسی چیز کی فرمائش کی کہ میں نے حضرت کو کبھی اس نظر سے دیکھا ہی نہیں ـ پھر فرمایا اگر ہم جمع کرنا چاہتے تو ہزاروں جمع کر لیتے ـ اصل میں صحیح پہچاننے والے اپنے بزرگوں کے یہ حضرات تھے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کی ایک کرامت 214 ـ فرمایا حضرت کے بھتیجے تھے حافظ احمد حسین ـ ان کے لڑکے تھے محمد مقصود ، ہندوستان ہی میں رہتے تھے ـ انہیں میں نے دیکھا ہے بڑے شوخ تھے ـ انہوں نے ارادہ کیا کہ حضرت کی خدمت میں جا کر رہوں ـ اس وقت حضرت گنگوہیؒ حج کو جا رہے تھے ـ انہوں نے عرض کیا کہ مجھ کو بھی لے جایئے ـ حضرت گنگوہیؒ میں شان انتظام بہت تھی ـ فرمایا شوخ بہت ہیں کیا کریں گے جا کر کے بجز اسکے کہ حضرت کو تنگ کریں یہ کسی اور قافلہ کے ساتھ چلے گئے ـ حضرت مولانا کو بھی اطلاع ہو گئی ـ اتفاق سے وہ قافلہ سے وہ قافلہ حضرت گنگوہی سے پہلے پہچ گیا تھا ـ جب مولانا گنگوہیؒ پہنچے اور مقصود کو نہ دیکھا تو اول تو یہ سمجھا کہ شاید مقصود گھر میں ہو جب کئی دن ہو گئے تو حضرت سے دریافت کیا کہ حضرت مقصود کہاں ہے فرمایا کون مقصود ؟ عرض کیا حضرت کا پوتا وہ ہم لوگوں سے پہلے ایک قافلہ میں آیا ہے ـ فرمایا انا للہ و انا الیہ راجعون ،، بس جی کہیں گم ہو گیا ـ اور ایک بار یہ فرما کر خاموش ہو گئے پھر حج کے لئے عرفات تشریف لے گئے اور خدام سے فرمایا کوئی مسجد میں نماز کو جائے گا دیوان جی اللہ دیا نے عرض کیا حضرت میں جاؤں گا ـ فرمایا فلاں جگہ کنوئیں کے فلاں جانب ایک لڑکا سانولا ایک آنکھ کا رو رہا ہے اسے لے آنا ـ انہوں نے دیکھا کہ واقعی ایسا ایک لڑکا کھڑا رو رہا ہے یہ اس کو لے آئے مزدلفہ تک مقصود کو حضرت نے اپنے ساتھ اوںٹ پر بٹھلا