ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
دونوں اور تمہارے پیر وہی غالب ہوں گے ) ـ اب غور کیجئے کہ حضرت موسیؑ میں یہ قوت وشجاعت یہ ہمت و جرات یہ سطوت و شوکت کس مادی سامان کی وجہ سے تھی ـ ان کے پاس توپ و تفنگ نہ تھی ـ ہوائی جہاز اور تباہ کن گیس نہ تھے ـ یہ قوت صرف حقانیت اور تعلق مع اللہ کی تھی یہ تقوی بجا آوری احکام خدا وندگی کا ثمرہ تھا ـ تقوی کا غلبہ 108 ـ فرمایا فرعون نے نجومیوں اور کاہنوں کی پیشن گوئیوں پر اعتماد کر کے نورائید لڑکوں کو قتل کرانا شروع کر دیا تھا کہ نہ کوئی بچہ بچے گا اور نہ سلطنت تباہ ہو گی مگر اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت موسیؑ کو فرعون ہی کے گھر پہنچا دیا اور اسکی بیوی حضرت آسیہ کے دل میں ان کی محبت ڈال دی چنانچہ حضرت آسیہ ہی کی سفارش سے قتل ہونے سے بچ گئے ـ اور ناز و نعمت میں فرعون کے بیٹے کی طرح پرورش پائی ـ فرعون کے متنبی ہو کر رہے ـ پھر جوان ہو کر اس قبطی کے مر جانے پر جس کے تنبیہا ایک گھونسا مارا تھا فرعون کے قانونی مواخذہ سے بچنے کے لئے مدین تشریف لے گئے ـ وہاں حضرت شعیبؑ سے ملاقات ہوئی اور ان کی بیٹی سے نکاح ہوا وہاں سے واپسی پر کوہ طور پہنچ گئے اور رسالت و نبوت عطا ہوئی ـ مصر پہنچے اور فرعون کی سلطنت کو تباہ وبرباد کیا فرعون کی تدابیر لڑکوں کے قتل وغیرہ سب بے کار ثابت ہوئیں جب اللہ تعالی نے چاہا تھا کہ موسیؑ کے ہاتھوں سے فرعونی حکومت تباہی کے سامان بہم ہوں تو فرعون کی ظاہری قوتیں کیا کام کر سکتی تھیں اسی طرح تقوی سے اللہ تعالی کا فضل شامل حال ہوتا ہے اور سب مادی و طاغوتی چاقتیں حق تعالی کے سامنے پاش پاش ہو جاتی ہیں تقوی کی وجہ سے ہر قسم کی فلاح بندہ کو نصیب ہوتی ہے اسی سلسلہ میں فرمایا قوت کی اصل روح تعلق مع اللہ ہی ہے ـ دیکھئے اگر ضلع کا کلکٹر کسی کا حامی و مددگار ہو تو وہ کس قدر بے خوف اور جری ہو جاتا ہے اور اگر کمشنر سے بھی تعلق ہو تو قوت میں بھی دوسہ چند اضافہ ہو جاتا ہے گورنر وائسرائے اور بادشاہ کے تعلقات کو اسی پر قیاس کر لیجئے اور جس کا تعلق رب العلمین احکم الحاکمین سلطان السلاطین سے ہو اسکی طاقت کا کیا اندازہ ہو