ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
دے ـ سب جج صاحب گھبرائے کہ اب کیا فیصلہ کروں ـ کاغذ کچھ اور بتاتے ہیں یہ شخص کچھ اور کہتا ہے اور پھر قسم کے ساتھ ـ کہنے لگے کہ معلوم ہوتا ہے یہ لوگ ایسی باتوں سے میری جماعت چھڑوائیں گے اس واقعہ کو بیان فرما کر فرمایا پہلے دنیا دار بھی ایسے دیندار ہوتے تھے کہ آج کل کے مشائخ و علماء وہاں تک بمشکل پہنچتے ہیں ـ پھر اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا سلامت اللہ صاحب کانپوری نے وعظ فرمایا اس جلسہ میں ایک سب جج صاحب بھی جو مولوی تھے موجود تھے ـ کسی نے مولانا سے مسئلہ پوچھا ـ مولانا نے جواب دیا ـ اس نے جواب سن کر کہا کہ فلاں سب جج صاحب تو یہ کہتے ہیں (ان ہی کا نام لیا) فرمایا کہ وہ گوہ کھاتے ہیں ـ سب جج صاحب فورا اسی مجلس میں دست بستہ ہو کر کہنے لگے واقعی میں گہنگار ہوں ـ سود کی ڈگریاں دیتا ہوں ـ مجھ کو مسئلہ بتانے کا حق نہیں ـ انشاء اللہ آئندہ ایسا نہ ہو گا جو کچھ ان سب جج نے کیا آج کل بڑے بڑے علماء سے نہیں ہو سکتا الا ماشاء اللہ ـ یکشنبہ 11 ستمبر 1938ءھ ھدیہ کا حق 31 ـ فرمایا ہدیہ کا حق یہ ہے کہ جس کو ہدیہ دیا جا رہا ہے اس پر کوئی بار نہ پڑے ـ ایک صاحب نے مجھ کو ریل سے امرود بھیجے اس میں میرے آٹھ آنہ خرچ ہوئے ـ میں نے لکھ بھیجا کہ میرے آٹھ آنہ خرچ ہوئے بھیج دیجئے کیونکہ ہدیہ میں مؤنت نہیں ہوتی ہے انہوں نے بھیج دیئے ـ توجہ کو ہٹا دینا یہی علاج ہے 32 ـ فرمایا عموما ہچکیوں کے دفع کرنے کی یہ آسان ترکیب بہت کارآمد سمجھی جاتی ہے کہ مریض کے خیال کو کسی دوسری طرف متوجہ کر دیا جائے اور کسی فکر میں مشغول کر دیا جائے ـ اس ترکیب سے ہچکی فورا بند ہو جاتی ہے ـ ایک طبیب کے پاس ایک شخص آیا کہ فلاں شخص ہچکیوں کا علاج کرتے کرتے تھک گیا ہے مگر ہچکیاں بند نہیں ہوتیں ـ انہوں نے اس کو دیکھ کر اسی اصل مذکور