ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
میں نہیں ہوتا اور جیسے " لا نفرق بین احد من سلہ ،، ہے ایسے ہی " لا نفرق بین احد من اولیاء ہ ،، بھی ہے اس لئے کسی سے بدگمان نہ ہونا چاہئے ـ مولوی صادق الیقین صاحب کہنے لگے صاحب یہاں اور وہاں میں تو زمین و آسمان کا فرق ہے میں نے کہا کہ نہیں اقلیم سے اقلیم تک اور شہر سے شہر تک کا بھی فرق نہیں ـ اس کے بعد میں نے حضرت کے ارشادات کی شرح کی تو دیکھا کہ کچھ بھی فرق نہیں تو بہت خوش ہوئے ـ انہوں نے جو سفر میں پوچھا تھا کہ اس وصیت کا کیا مطلب ہے اور میں نے کہا تھا وہاں پہنچ کر معلوم ہو جاوے گا ـ جب وہاں یہ اختلاف معلوم ہوا تو مولوی صاحب کو بڑی کشمکش ہوئی کہ ان کا اتباع کیا تو مولانا سے خلاف ہوتا ہے اور مولانا کا اتباع کیا تو حضرت سے بد عقیدگی اور بدگمانی ہو گی تو اس وقت میں نے کہا کہ یہ مطلب تھا مولانا کے ارشاد کا یعنی سمجھ میں آئے نہ آئے عقیدہ نہ بدلنا نہ مسائل سے نہ حضرت سے جیسے جا رہے ہو ویسے ہی آنا سبحان اللہ کیسا جامع کلام ہے ـ حضرت مولانا قاسم صاحبؒ حضرت حاجی صاحب کی لسان تھے 66 ـ فرمایا حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کی تقریر بھی اور تحریر بھی کیسی جامع ہیں سبحان اللہ معلوم ہوتا ہے کہ علوم بھر دیئے گئے ہیں ہمارے حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ مجھے اصطلاحیں معلوم نہیں ہیں ویسے ہی مضامیں وارد ہوتے ہیں اور مولانا کو اصطلاحیں معلوم ہیں اور فرمایا کہ ہر بزرگ کی ایک لسان ہوتی ہے ـ شمس تبریزامی تھے ان کی لسان مولانا تھے ـ چنانچہ شمس تبریز اور عراقی دونوں اپنے شیخ کی خدمت میں ساتھ ساتھ حاضر ہوئے تو عراقی اپنے واردات نظم میں پیش کرتے تھے ـ انہوں نے شمس تبریزی سے فرمایا تم اس طرح نہیں پیش کرتے انہوں نے افسردہ ہو کر عرض کیا کہ مجھ میں علمی استعداد نہیں جب دیکھا کہ افسردہ ہو گئے تو فرمایا تمہارے اصحاب میں ایک ایسا شخص ہو گا جو اولین و آخرین کے علوم کو ظاہر کر دے گا ـ اس بعد حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کہ میری لسان ہیں مولانا محمد قاسم صاحب ـ مشکل مشکل مسائل پیش کرتے تھے سناتے تھے اور حضرت کچھ کچھ بتاتے تھے ـ کسی نے مولانا سے کہا کہ حضرت تو سمجھتے