ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
نورانی شکل ہے جواب دیا کہ آپ کے لائق کوئی نوکری نہیں ـ انہوں نے کہا کہ لایق نا لایق کا سوال نہیں کوئی ہو نوکری ہو ـ کپتان نے کہا ایک بھنگی کی جگہ خالی ہے ـ یہ اس کے لئے بھی تیار ہو گئے تو اس نے سمجھا انہیں خلل دماغ ہے اس نے عاجز کرنے کو کہا بھنگی کے متعلق ایک اور کام بھی ہے اسباب اٹھانے کا یہ اس کے لئے بھی تیار ہو گئے تو اس نے ایک بڑا بورا دکھلایا اس کو اٹھاؤ وہ ان کی طاقت سے بہت زیادہ تھا ـ یہ پتلے دبلے آدمی تھے وہ بہت وزنی تھا ـ انہوں نے دعا کی کہ یا اللہ یہاں تک تو میں آ گیا ہوں اب آ گئے آپ مدد فرمائیے اس پر ایک حکایت نقل کی کہ مولوی شبیر احمد صاحب نے بیان کیا کہ ایک بزرگ جیل میں تھے ـ جب غسل کا وقت آتا غسل کر کے کپڑے بدل کر خوشبو لگا کر پھاٹک تک جاتے اور کہتے کہ فاسعوا الی ذکراللہ کا امتثال یہاں تک تو میرے بس میں تھا آ گے نہیں ہے ـ غرض انہوں نے دعا کی اور بسم اللہ کہہ کر سر سے اوپر اٹھا لیا تو اس نے کہا شاباش اور انکا نام لکھ لیا ـ دیکھئے عشق بھی عجب چیز ہے کہاں ایک ولی اور کہاں یہ کام مولانا فرماتے ہیں ـ ایں چنیں شخیے گدائے کوبکو عشق آمد لا ابالی فاتقوا پھر آثار عشق کے سلسلہ میں بطور جملہ معترضہ کے ایک اور واقعہ بیان فرمایا کہ ہمارے مجمع میں ایک بزرگ منشی محمد یوسف صاحب خورجہ کے رہنے والے اپنے بزرگوں پر جان دینے والے کسی بزرگ کا نام نہیں سن سکتے تھے ـ سنتے ہی چلانے لگتے اور گر پڑتے مگر نماز میں کچھ نہیں ہوتا تھا ـ تھانہ بھون بھی آ تے تھے ـ میں نے منع کر دیا تھا پھر وہاں آواز نہیں نکلی جو کچھ تھا دل میں رہتا تھا ـ پس ظاہر میں خاموش باطن میں پر جوش بقول نواب شیفتہ ؎ تو اے افسردہ دل زاہد یکے در بزم رنداں شو کہ بینی خندہ بر لبہا و آتش پارہ در دلہا فرمایا خود حضورؐ کی یہ حالت تھی جب نماز پڑھتے تھے ایک آ گ سی سینہ میں ہوتی تھی اور ایسی آواز آتی تھی جیسا حدیث میں ہے لہ ازیز کا زیز المرجل میں نے جب اول اول ان کا جوش دیکھا تو حضرت گنگوہی کو میں نے لکھا (یہ حضرت سے بیعت تھے) کہ اگر ان کی یہی حالت رہی تو کسی دن مر جائیں گے ـ جواب میں فرمایا کہ اگر ایسا ہوا تو شہادت کبری ہو گی