ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
آج کل کا تصوف 11 ـ اب تو تصوف میں اتنا توسع ہو گیا کہ قرآن حدیث تو کیا استدلال میں عربیت کی بھی ضرورت نہیں رہی ایک شخص کہا کرتے تھے ـ والیل اذا سجی اے نفس تیری یہی سجا ـ اے شاید ترجمہ ہو واو کا اور نفس لیل کا بمنا سبت ظلمت کے اور یہی اذا کا کیونکہ اس میں ذا بھی ہے جو اسم اشارہ ہے سجا سجا ـ ہی ہے ( یعنی سزا ) اور اس پر بھی جو سمجھ میں نہ آئے وہ رمز ہے ـ 12 ـ فرمایا چھوٹے ماموں صاحب کہتے تھے کہ ان سے ایک فقیر ملا اور ان سے پوچھا کہ بتاؤ رزق بڑا ہے یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) انہوں نے کہا انہوں نے کہا کہ نہ اس عنوان سے شریعت میں تعلیم ہوئی ہے اور نہ اس کی ضرورت ـ ہاں حضورؐ اشرف المخلوقات ہیں اور رزق ایک مخلوق ہے ـ اس لئے حضورؐ ہی اشرف ہیں ـ بولا معلوم ہوا کہ بے پیرے ہو پھر اپنا ختکہ اٹھا کر سر پر گھما کر کہا کہ دیکھ اشھد ان محمدا رسول اللہ پہلے ان ہے پھر محمدؐ اور ان ہندی میں رزق کو کہتے ہیں اگر ان اشرف نہ ہوتا تو پہلے کیوں ہوتا ـ آج کل کی درویشی 13 ـ فرمایا داراشکوہ ایک درویش سے ملنے گئے جو واہی تباہی بکتا تھا وزیر بھی ساتھ تھے دارا شکوہ نے پوچھا کہ عمر شریف ـ بولے کہ جب محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی تمہارے دادا اکبر سے لڑائی ہوئی تھی تو ہم تمہارے دادا کی طرف تھے وزیر نے کہا کہ حضورؐ کی تاریخ دانی بھی معلوم ہو گئی اور ایمان بھی تو ادارشکوہ نے ڈانٹ دیا کہ بزرگوں پر اعتراض نہیں کرتے ـ کوئی کیا جانے رمز کیا ہے ـ مضامین تصوف تفسیر نہیں 14 ـ فرمایا لوگ تصوف کے مضامین کے ارشادات کو تفسیر سمجھ لیتے ہیں حالانکہ نہ وہ اشارات یقینی ہیں نہ ان سے تفسیر مقصود ہے یہ تو علم اعتبار کہلاتی ہے ـ