ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بزرگ صاحب تصانیف بھی تھے ـ سماع کے متعلق سہل فیصلہ یہ ہے کہ یہ مقاصد اور ضروریات طریق سے نہیں اور اکثر لوگ حد سے بڑھ جاتے ہیں ـ اس لئے احتیاط ہی اسلم ہے ـ بالیقین کسی کو ولی اللہ کہنا جائز نہیں 8 ـ فرمایا کسی شخص کو ظنا تو جنتی یا دوخی کہہ سکتے ہیں مگر قطعا نہیں کہہ سکتے حدیث شریف میں ہے لا یز کی علی اللہ احدا واحسبہ کذا واللہ حسیبہ وا کمال قال اسی طرح کسی شخص کو ظنا ولی اللہ کہنا اور سمجھنا جائز ہے ہاں یقین کرنا کہ فلاں شخص ولی اللہ ہے صحیح نہیں ـ کیونکہ ولایت کا حاصل ہے قرب باللہ ـ اور اس کے سوائے اللہ کے کون جان سکتا ہے ـ البتہ کسی شخص کو بالیقین شیخ کہنا اور سمجھنا جائز ہے کیونکہ طریق تربیت ایک فن ہے اور اس فن کے جاننے والے کو شیخ کہتے ہیں اور فن جاننے کا علم مشاہدہ سے ہو سکتا ہے ـ اسلئے فن دان کو بالیقین شیخ کہنے میں مضائقہ نہیں ـ نجدیوں کے متعلق فیصلہ 9 ـ فرمایا ایک مرتبہ مجھ سے ایک صاحب نے دریافت کیا کہ نجدی مقلد ہیں یا غیر مقلد ـ میں نے کہا نہ یہاں کے مقلدوں کی طرح مقلد ہیں اور نہ یہاں کے غیر مقلدوں کی طرح غیر مقلد ہیں ـ بین بین حالت ہے ـ شیخ سے مکاتبت 10 ـ ایک صاحب کا خط آیا لکھا تھا کہ میں نے مکاتبت میں بہت تغافل سے کام لیا ہے مدت سے کوئی عریضہ روانہ نہیں کیا ـ اسی وجہ سے بہت مصائب میں مبتلا رہا ـ انشاءاللہ آئندہ اس سلسلہ مکاتبت کو برابر جاری رکھوں گا ـ اور گذشتہ کی معافی چاہتا ہوں ـ حضرت اقدس نے جواب میں تحریر فرمایا کہ کیا دفع مصائب کی غرض سے مکاتبت کا ارادہ ہوا ہے ـ پھر فرمایا کہ اگر ان کا ایسا ارادہ ہوا تو پھر ان کو روک دوں گا ـ مقصود خط و کتابت سے صرف اصلاح نفس ہونا چاہئے ـ