ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
حضرت کی مملوکہ کتابیں 99 ـ پھر فرمایا کہ آج کل میری ملک میں بہت تھوڑی کتابیں ہیں جن میں ایک تو مثنوی شریف ہے اس کو ملک سے نہیں نکالا اور ایک جمع الفوائد ہے جو حدیث کی کتاب نئی چھپی ہے اور یہ مثنوی نو لکثور کے یہاں کی اول بار کی چھپی ہوئی ہے عمدہ ہے اسے ملک سے جدا کرنے کو جی نہیں چاہا ـ اسی نسخہ میں حضرت سے کچھ حصہ پڑھا بھی ہے ـ حضرت کے ارشادات بھی پنسل سے کہیں کہیں لکھ رکھے ہیں اور خود بھی جو کچھ سمجھ میں آیا لکھا ہے ایک دفعہ یہ شعر میرے سامنے پیش کیا گیا ؎ آں طرق کہ عشق می از ود درد بو حنیفہ شافعی در سے نکرد اسکا کوئی حل سمجھ میں نہ آیا ـ اتفاقی اپنے نسخہ میں یہی شعر نظر پڑا تو بین السطور یہ لکھا ہوا تھا ـ اے علماء ظاہری 12 یعنی جیسے حاتم بول کر سخی مراد لیتے ہیں ایسے ہی چونکہ عام لوگ ان حضرات کو علماء ظاہر سمجھتے ہیں اس لئے ابو حنیفہ اور شافی بول کر علمائے ظاہر کو مراد لیا ہے ـ اگر کوئی لکھ دیتا ہے تو نفع ہوتا ہے ـ اشرف السوانح کے شذ رات 100 ـ فرمایا اشرف السوانح کے شذرات مولوی شبیر علی صاف کرا رہے ہیں ـ میں نے کہہ دیا تھا کہ ایک دفعہ مجھے اور ایک دفعہ خواجہ صاحب کو دکھا دینا ـ اس کو مولوی محمد حسن خود چھاپیں گے ـ توکل 101 ـ ترک ملازمت کے ذکر پر فرمایا کہ بزرگوں سے سنا ہے کہ اگر دو روپیہ کی بھی کسی کو آمدنی متعین ہوتی ہے تو اس کا قلب غنی رہتا ہے اور زیادہ طبائع کے لئے یہی مصلحت ہے اور بعض بزرگوں سے کہ وہ بہت قلیل ہیں ترک اسباب کی ترجیح منقول ہے ـ بہر حال اس اختلاف سے اتنا تو ثابت ہوا کہ تشبت بالاسباب بزرگی کے منافی نہیں مگر لوگ عموما یہ سمجھ رہے ہیں کہ بزرگی کے لوازم میں سے یہ بھی ہے کہ زندگی گزرانے کا کوئی انتظام نہ ہو ـ پھر عدم تنافی کی تائید میں حضرت نے ایک حکایت بیان فرمائی جس کو حضرت حاجی صاحب سے نقل فرمایا کہ ایک بزرگ نے دعا کی