ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
اب کی تنقیص ہوتی تھی اور قادری بالعکس ـ حضرت نے فرمایا کہ میاں ایک قادریوں کے باپ ہیں اور دوسرے چچا اور چشتیوں کے بالعکس ـ سو باپ کبھی گوارا نہیں کرے گا کہ کوئی اپنے چچا کی اہانت کرے کہ اسکا بھائی ہے ان فضولیات کو چھوڑو اور کام میں لگو ورنہ خود باپ بھی ناراض ہو جائے گا قادری اس تفضیل میں ،، قدمی علی رقاب کل اولیاء اللہ ،، سے اور اس کے صدور کے وقت حضرت خواجہ صاحب کے گردن جھکا دینے سے استدلال کرتا تھا ـ حضرت نے فرمایا اس سے تو حضرت خواجہ صاحب کی تفصیل پر بھی استدلال ہو سکتا ہے اس طرح کہ ان کی عبدیت بڑھی ہوئی تھی کشف 190 ـ حضرت حاجی صاحب کے ایک معتقد جو اصل میں حضرت حافظ ضامن صاحب کے مرید تھے اور بہت نیک بزرگ تھے ـ حضرت کی خدمت میں بیٹھے تھے ان کو وسوسہ ہوا کہ معلوم نہیں اللہ تعالی کے نزدیک حضرت کا بڑا درجہ ہے یا حافظ صاحب کا حضرت نے فورا فرمایا تمہاری خدمت کے واسطے تو سب کافی ہیں جیسے ایک بڑا سقا وہ ہو اور ایک چھوٹا تو تمہارا گھڑا بھرنے کے لئے وہ بھی کافی ہے اور یہ بھی ایسے فضول خیالات میں کیوں پڑا جائے اور حضرت ایسے موقع پر اکثر یہ بھی فرمایا کرتے تھے ؎ پیش اہل دل نگہ دارید دل تانہ باشد از گمان بد خجل اسی سلسلہ میں فرمایا اہل ظاہر کے سامنے تو وضع قطع درست کر لینے کی ضرورت ہے اور ان حضرات کے سامنے دل درست کرنے کی ضرورت ہے ـ ان کا لقب جو اسیس القلوب ہے ـ اس پر ایک مسئلہ یاد آیا کہ قصدا قلب کا تجسس حرام ہے اور یہ مشائض کے لئے بھی حرام ہے ـ البتہ جس کو بلا قصد انکشاف ہو جائے اس پر ملامت نہیں مگر اسکو بھی چاہئے کہ اپنے دل کو اس طرف سے ہٹا لے تو یہ حضرات قصدا تجسس نہیں کرتے اور اس سے یہ بھی معلوم ہو گا کہ جس کو انکشاف نہ ہوتا ہو وہ اقرب الی السنتہ ہے کیونکہ وہ خطرہ سے بعید ہے ـ پھر فرمایا لوگ اس انکشاف ہی کو زیادہ