ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
سبیل شذوذ داموں کا انتظام بھی کر دیا کرتا ـ اور یہاں معاملہ اسکے برعکس ہے ـ معمول عادت غالبہ کا نام ہے ـ باقی یہ ایک واقعی تحقیق ہے کہ ایسے امور میں خود موافقت ہی کی ضرورت نہیں کیونکہ اکابر کی موافقت احکام میں مطلوب ہے نہ کہ انتظام میں اور میں نے یہ طریقہ انتظاما اختیار کیا ہے کہ طرفین کو مختلف تشویشات سے نجات ہوتی ہے ـ اور اس میں دینی و دنیوی مصالح حاصل ہوتے ہیں یہ اعتراض ایسا ہی ہے جیسے ان معترضین پر کوئی اعتراض کرے کہ تمہارے بزرگوں نے تو حج بادبان والی کشتیوں میں کیا ہے ـ اور تم دخانی جہازوں میں حج کرتے ہو ـ یہ ان کے طریق اور معمول کے خلاف ہے تو کیا تم اپنے کو ان کا مخالف کہلا لو گے ـ اسی طرح آئندہ ہماری ذریت ہوائی جہاز پر حج کرنے لگے تو کیا ان کو یہ کہنا درست ہو گا کہ یہ اپنے اکابر کے خلاف کرتے ہیں وہ ہوائی جہاز پر حج نہیں کیا کرتے تھے ـ دیکھئے اگر ایک بزرگ کا نظام الاوقات صبح سے شام کچھ اور ہو اور دوسرے آدمی کا کچھ اور تو کیا اسکو مخالفت سے تعبیر کرنا درست ہو گا ـ غرض یہ کلیہ ہر جگہ ملحوظ رکھنا چاہئے کہ بزرگوں کا اتباع احکام میں ہوتا ہے ـ امور انتظامیہ میں ضروری نہیں بلکہ حالات وا وقعات کے اختلاف جو مناسب ہو گا کیا جائے گا ـ ہاں حدود شریعت سے کسی حال میں تجاوز نہ ہونا چاہئے ـ باقی اس قسم کے اعتراضات کی بالکل پرواہ نہ کرنا چاہئے کہ یہ بات فلاں بزرگ کے معمول کے خلاف ہے اور وہ بات اس بزرگ کی عادت کے خلاف ہے ـ صبح 10 بجے پنجشنبہ 15 ستمبر 1938ء لکھنؤ بے تکلفی 63 ـ ایک تعلقہ دار صاحب زیارت کے لئے حاضر ہوئے حضرت کھڑے نہیں ہوئے اور فرمایا معاف کیجئے گا مجھ کو اٹھنے میں تکلیف ہوتا ہے اس لئے بیٹھا رہا ـ