ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہوئے ڈر تھا کہ شاید نہ لے مگر مولوی رحیم بخش صاحب نے سفارش کی کہ میرے دوست ہیں ـ میں نے کہا آپ میرے دوست ہیں ـ یہ آپ کے دوست ہیں اور دوست کا دوست دوست ہوتا ہے ـ اور اس لئے بھی لے لئے کہ اس کی دل شکنی اور تعصب کا گمان نہ ہو ـ پھر فرمایا کہ جہاں تک ہو سکے امراء کا ممنون نہ ہونا چاہئے مگر اکرام ان کا بھی کرے ـ بات یہ ہے کہ غریب تو خود ممنون ہوتا ہے کہ ہماری چیز لے لی اور امراء یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے دے کر اس کو خرید لیا ـ ایک مشکل کا حل 211 ـ فرمایا امام غزالیؒ نے ایک بڑی مشکل بات لکھی ہے کہ جس کمال کے گمان پر کوئی کسی کو کچھ دے اور اس کے اندر وہ کمال نہ ہو تو لینا جائز نہیں اس لئے کہ اسمیں دھوکہ دینا ہے ـ اس پر ایک صاحب نے شبہ کیا کہ بزرگوں کو لوگ بزرگ سمجھ کر دیتے ہیں اور بزرگ حضرات خود کو بزرگ نہیں سمجھتے تو یہ دھوکہ ہوا ـ جواب میں فرمایا کہ حضرت امام کا کلام مجمل ہے ـ یہ اس شخص کے لئے ہے جو اپنے آپ کو بناوے اور دھوکہ دینے کے لئے کمال ظاہر کرے پھر فرمایا کہ امام غزالیؒ ہر تحقیق میں بہت دور پہنچتے ہیں اس لئے احیاء العلوم کے معیار پر کوئی اتر جائے بہت مشکل ہے حضرت امام کا معیار ہی بہت عالی ہے ـ چونکہ خود محتاط ہیں چاہتے ہیں کہ دوسروں کو بھی اسی درجہ پر پہنچا دیں مگر جیسے ضعفاء وہاں کہاں پہنچ سکتے ہیں اس لئے اس وقت مشائخ کو تسہیل کی ضرورت ہے ـ یکشنبہ 22 رجب 1357ھ مسجد خواص میں بعد عصر حضرت حاجی صاحبؒ کا حسن اخلاق 212 ـ فرمایا مکہ معظمہ میں حضرت حاجی صاحب کے دولت خانہ کے پاس ایک رباط تھی لوگ اس میں آ کے ٹھہرتے تھے ـ میں بھی اس کو اس واسطے ترجیح دیتا تھا کہ حضرت کا قرب رہے ـ حضرت غایت ضعف کے سبب اکثر اوقات گھر ہی میں نماز پڑھتے تھے ـ میں نے ایک دن بعد ظہر دیکھا کہ حضرت تشریف لا رہے ہیں میں نے آ گے بڑھ کر سلام کیا حضرت سے چلا نہ جاتا تھا ـ