ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہیں تم نہا دھو کر سرمی لگاؤ ـ اچھے کپڑے اور زیور پہنو بالکل دلہن بن جاؤ ـ وہ کہنے لگیں میں بوڑھی ہو کر یہ کام کیسے کروں اور دلہن کیسے بنوں اگر میں ایسا کروں تو غارت ہو جاؤں غرض عورتوں کی عادت کے موافق اپنے آپ کو بہت کچھ برا بھلا کہا ـ سید حسن صاحب نے فرمایا کہ اس کے سوا کوئی صورت نہیں اگر زیارت مقصود ہے تو ایسا ہی کرو ورنہ تم جانو ـ شوق عجب چیز ہے مجبورا دلہن بن کر بیٹھیں ـ اور یہ باہر جا کر ان کے بھائی کو بلا لائے کہ دیکھو تہماری بہن کو بڑھاپے میں کیا خبط سوجھا ہے وہ لاحول پڑھ کر چلے گئے بس انہوں نے رونا شروع کر دیا ـ حتی کہ روتے روتے بے ہوش ہو گئیں کہ انہوں نے مجھ کو بھائی کے سامنے کیسا رسوا کیا ـ جب بے ہوش ہو گئیں اس حالت میں ان کی طرف توجہ فرمائی اور زیارت کرا دی ـ اس واقعہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ رقم لینے سے مقصود صرف مجاہدہ تھا اور چونکہ بیوی میں مجاہدہ کی یہ صورت نا ممکن تھی اس لئے ان سے رونے کا مجاہدہ کرایا ـ استخارہ کی حقیقت 77 ـ فرمایا ایک بزرگ مولانا ابوالحسن صاحب لکھنوی تقشبندی تھے یہی شاہ غلام رسول صاحب ان سے بیعت ہونے کے لئے تشریف لے گئے چونکہ حضرات نقشبندیہ میں معمول ہے کہ بیعت سے قبل استخارہ کراتے ہیں اس لئے انہوں نے بھی شاہ صاحب سے فرمایا کہ استخارہ کر لیجئے حضرت نے بطور جملہ معترضہ فرمایا کہ استخارہ میں ضروری چیز دو رکعت نماز اور دعائے استخارہ ہے باقی سونا اور خواب کا دیکھنا ہرگز شرط نہیں ـ یہ سب کچھ عوام نے تصنیف کر رکھا ہے ہاں یہ ممکن ہے کہ بعج اوقات استخارہ کا اثر خواب کی شکل میں بھی ظاہر ہو جاوے لیکن اسمیں اشتراط بالکل نہیں ـ غرض شاہ صاحب یہ سن کر اٹھ گئے اور تھوڑی دیر میں واپس آ کر عرض کیا کہ حضرت استخارہ کر لیا انہوں نے فرمایا کہ اتنی جلدی استخارہ کیسے کر لیا ـ وضو کب کیا نماز کب پڑھی اور دعا کب مانگی شاہ صاحب نے فرمایا کہ میں نے استخارہ اس طرح کیا ہے کہ میں نے نفس سے پوچھا کہ تو بیعت ہونا چاہتا ہے بیعت کے معنی بکنے کے ہیں یعنی جو شخص کسی بزرگ سے بیعت ہوتا ہے وہ ان