ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
انہوں نے دیکھا کہ شریعت نے حیوانات کو مکلف نہیں کیا ہے لہذا فرما دیا کہ حیوانات میں عقل نہیں یعنی اتنی عقل نہیں جو مدار تکلیف ہو سکے دیکھئے مراہق (جو بلوغ کے قریب ہو) مکلف نہیں ـ پھر بالغ ہوتے ہیں مکلف ہو جاتا ہے ـ حالانکہ اس قلیل مدت میں یہ نہیں ہو سکتا کہ پہلے بلکل عقل نہ تھی ـ اور اب ایک دم عقل کا چشمہ پھوٹ پڑا بلکہ واقعہ یہ ہے کہ مراہق بلوغ سے پہلے بھی عاقل تھا ـ مگر معتدبہ عقل نہ تھی ـ اور مدار تکلیف مطلق عقل نہیں بلکہ عقل معتدبہ ہے ـ ہاں اس عقل معتدبہ کے مراتب میں بھی فرق ضرور ہوتا ہے چنانچہ بعض آدمیوں میں زیادہ عقل ہوتی ہے بعض میں کم ـ ایسے ہی بعض حیوانات زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں بعض کم ـ خلاصہ یہ ہے کہ حیوانات میں عقل ہے تو ضرور جس کی وجہ سے انسان کی تعریف حیوان ناطق کے ساتھ صحیح نہیں ٹھہرتی مگر اتنی نہیں جسکی وجہ سے ان کو مکلف کہا جا سکتا ـ مجذوب کے اقسام 37 ـ فرمایا مجذوب مختلف قسموں کے ہوتے ہیں ـ بعض مجذوب کھاتے ہیں پیتے ہیں خوشی سے خوش اور رنج سے رنجیدہ ہوتے ہیں سارے کام عام لوگوں کی طرح کرتے ہیں مگر نماز روزہ کے پابند نہیں ہوتے ـ اس لئے اہل ظاہر ان پر لعن طعن کرتے ہیں وہ ان کو مکلف خیال کرتے ہیں حالانکہ ان میں وہ عقل نہیں ہوتی جو مدار تکلیف ہے ـ ہاں حواس صحیح ہوتے لیکن صحت حواس مدار تکلیف نہیں مگر اکثر لوگ صحت حواس و صحت عقل کے فرق سے نا آشنا ہیں ـ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے بیان کیا ہے کہ جیسے حیوانات مکلف نہیں حالانکہ چلتے پھرتے کھاتے پیتے اور سوتے جاگتے ہیں دوست دشمن کو پہچانتے ہیں ـ ایسے ہی بعض مجذوب بھی باوجود ان سب افعال کے صدور کے غیر مکلف ہوتے ہیں ـ حاصل یہ ہے کہ وہ عقل جو مدار تکلیف ہے ـ نہ حیوانات میں ہے نہ مجاذیب میں باقی یہ بات کہ ایسے مجذوبوں میں کیا فرق ہے سو اس میں میری رائے یہ ہے کہ ان کے ساتھ اس وقت کے اہل بصیرت صلحاء کا معاملہ دیکھا جائے اگر وہ ان کے ساتھ ادب و تعظیم سے پیش آتے ہوں تو وہ مجذوب ہے اس کی بے ادبی نہ کی جائے اور اگر وہ اسکی طرف توجہ