ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
چاہئیں اس قسم کے سوالات تو بذریعہ خط وطن سے بھی کئے جا سکتے ہیں ـ قرآن شریف اتنا سہل نہیں ہے کہ منہ اٹھا کر اس کے معانی بلا تکلیف بیان کر دئے جائیں ـ اگر کوئی شخص تمام عمر بھی خدمت قرآن میں صرف کرے اورتفاسیر کا مطالعہ رکھے تب بھی جب اس کی کوئی آیت آئے گی اس کو ضرور غور و فکر و تتبع کی ضرورت پڑے گی ـ آپ کو کم از کم میری بیماری کا تو خیال کرنا چاہئے تھا کہ غور و فکر اور طویل تقریر سے تکلیف ہو گی خصوصا اس حالت میں کہ میری تفسیر بیان القرآن موجود ہے اس میں ملاحظہ فرما لیتے اور مجھ کو خود تفسیر کے مضامین ہر وقت مستحضر نہیں رہتے ـ بعض اوقات میں خود اپنی تفسیر دیکھنے کی ضرورت محسوس کرتا ہوں ـ جوش کے کام نا پائیدار ہوتے ہیں 54 ـ فرمایا جس قدر کام جوش کے ہوتے ہیں سب کے سب غیر مستقل اور نا پائیدار ہوتے ہیں اور کچھ دنوں میں ختم ہو جاتے ہیں اور جو کام تدبر و تفکر کے ساتھ ریجا انجامدئیے جاتے ہیں وہ محکم اور مثمر ہوتے ہیں ـ دیکھئے تیز بارش سے پیدا وار نہیں ہوتی اور ہلکی بارش سے کھیتی خوب لہلہاتی ہے ـ دین کی بے قدری 55 ـ فرمایا آج کل اکثر لوگوں کو دینی رسائل اور دینی مسائل کی طرف بالکل توجہ نہیں ـ صرف ایسے رسالوں کی قدر ہے جن میں حسن و عشق کے مخرب اخلاق قصے ہوں ـ جھوٹے اور دین سوز افسانے ہوں ـ مہمل اور غیر مثمر نظمیں ہوں ـ لوگوں کی ناجائز عیب جوئی اور غیبت ہو ـ بس ان کی قدر ہے اور دینی باتوں کو خشک بتایا جاتا ہے ـ جس زمانہ میں القاسم دیوبند سے شائع ہوتا تھا اس میں میرا مضمون تربیۃ السالک بھی مدتوں تک مسلسل تکلتا رہا کہ اس اثناء میں ایک پنجابی صاحب کا خط آیا کہ ہم کو ایسے خشک مضامین کے رسالہ کی ضرورت نہیں کوئی تاریخی مضمون ہونا چاہئے ـ یہ خط پڑھ کر مجھ کو وہم ہوا کہ شاید اس قسم کا کوئی خط دیوبند بھی آیا ہو جس سے ارکان القاسم کو اندیشہ ہوا کہ ایسے مضامین سے رسالہ کو نقصان پہنچے گا ـ مگر میری رعایت کی وجہ سے مجھ کو مطلع نہ کیا ہو ـ اس لئے