ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کام لو اور یہ بھی فرمایا کہ کاموں میں تو لیاقت کی ضرورت ہے میں اس قابل نہیں ہوں ہاں قرآن شریف کو منقول عنہ سے مقابلہ کر سکتا ہوں ـ اس میں لیاقت کی ضرورت نہیں ـ انہوں نے زیادہ پیش کرنا چاہا مگر مولانا نے انکار فرما دیا ـ اس زمانہ میں مولانا نے حضرت سے اجازت چاہی کہ ترک ملازمت کر کے توکل کر لوں ـ حضرت نے فرمایا مولانا ابھی تو آپ پوچھ ہی رہے ہیں اور پوچھنا دلیل ہے تردد کی اور تردد دلیل ہے خامی کی اور خامی کی حالت میں توکل بمعنی ترک اسباب جائز نہیں اور جب پختگی ہو جائے گی پوچھنا چہ معنی ـ لوگ پکڑیں گے اور آپ رسے تڑوائیں گے ـ حضرت مولانا قاسم صاحبؒ اور حضرت مولانا رشید احمد صاحب کا تبحر علمی 69 ـ فرمایا راجو پور ( ضلع سہارنپور ) کے ایک شخص ہیں محمد علی خان جو مولوی جمیل کے ماموں ہوتے ہیں انہوں نے کسی سے سنا ہو گا خود تو حضرت کے زمانہ میں نہ تھے ـ بیان کرتے تھے کہ مولانا محمد قاسم صاحب اور مولانا گنگوہی حج کو چلے ـ جہاز میں کسی مسئلہ میں گفتگو ہو گئی ـ مولانا گنگوہی تو دریا کو کوزہ میں بند کرتے تھے اور مولانا محمد قاسم صاحب کوزہ سے دریا کو نکالتے تھے ـ دونوں بہت ہی ذہین تھے ـ طالب علمی کے زمانہ میں جب کبھی مدرسہ میں ان دونوں کی گفتگو ہوتی تو تمام لوگ جمع ہو جاتے تھے ـ ایک صاحب کی گفتگو سن کر معلوم ہوتا تھا کہ اب اسکا کوئی جواب ہی نہیں ہو سکتا ـ پھر دوسرے صاحب کی گفتگو سن کر حیرت ہوتی تھی کہ کس طرح اسی میں سے بات نکال کر جواب دے دیا اور یہ معلوم ہوتا کہ اب اسکا جواب نہیں ہو سکتا اسی طرح سلسلہ چلا کرتا تھا ـ غرض سفر میں کسی مسئلہ میں اختلاف ہوا اور نہ یہ بند ہوئے نہ وہ ـ جب بہت دیر ہو گئی تو مولانا محمد قاسم صاحب نے کہا بس مولوی صاحب اب رہنے دیجئے ہم تو حضرت کے یہاں جا رہے ہیں وہاں اس کا فیصلہ کرا لیں گے ـ مولانا گنگوہی نے کہا کہ حضرت کا ان باتوں سے کیا تعلق یہ علمی باتیں ہیں مولانا محمد قاسم صاحب نے کہا کہ اگر حضرت کو ان باتوں سے تعلق نہیں تو ہم نے ناحق ان کا دامن پکڑا ـ جب حضرت کے یہاں پہنچے تو مولانا گنگوہی تو اس لئے خاموش رہے کہ وہ مسئلہ 1 ؎ مولانا محمد قاسم صاحبؒ 12 وصل