ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
فناء کی حقیقت 19 ـ فرمایا ایک صاحب آج کل تازہ معتوب ہیں یوں تو ایک جماعت کی جماعت ہے کہ میں ان کا معتوب ہوں وہ میرے معتوب ہیں ـ مگر ایک صاحب تازہ ہیں انہوں نے شدت اشتیاق میں خط لکھا کہ میں المتلاقون فی اللہ کے تحت میں حاضر ہوتا ہوں لیکن مجھے بہت ثقیل معلوم ہوا کہ آپ یہ جتلاتے ہیں کہ گویا میری نظر اس حدیث پر نہیں ہے گویا انہوں نے تو رعایت کی اس حدیث کی اور میں نے نہ کی ـ دوسرے مجھے متاثر کرنا چاہتے ہیں کہ عذر نہ کر سکوں کیونکہ حدیث کے خلاف ہوتا ہے سو یہ فنا کے خلاف ہے کہ اپنا علم جتایا جاتا ہے ہاں علم رکھتے ـ نیت یہی رکھے مگر مجھے اس کا جتانا فنا کے خلاف ہے ـ ایک عام غلطی کی اصلاح 20 ـ فرمایا ایک طالب علم حدیث پڑھنا چاہتا تھا میں نے کہا کہ معاش کی کیا صورت ہے کہنے لگے وما من دابۃ فی الارض الاعلی اللہ رزقھا میں نے کہا کہ اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ گویا میں اس آیت سے جاہل ہوں ورنہ پوچھتا ہی کیوں تو ایسے جاہل شخص سے پڑھنے سے کیا فائدہ ـ اپنے بڑے کے سامنے کمال کا اظہار گستاخی ہے 21 ـ ایک صاحب نے مجھ کو عربی میں خط لکھا اور اپنی اصلاحی کی درخواست کی میں نے لکھ دیا کہ مفید کا مستفید سے اکمل ہونا ضروری ہے ـ میں عربی میں اچھی طرح لکھ نہیں سکتا ـ آپ لکھ سکتے ہیں ـ ایک صاحب نے اس کی توجیہ میں یہ لکھا کہ عربی اہل جنت کی زبان ہے اور محبوب ہے اس لئے عربی میں لکھا ہے تو میں نے لکھا کہ قسم کھا کر لکھو کہ یہ نیت تھی اور اگر یہی داعی ہے تو جب یہاں آؤ گے تو کیا گفتگو بھی عربی ہی میں کرو گے بس ٹھیک ہے ـ فناء کی شان 22 ـ فرمایا میں نے ایک صاحب کو مشورہ دیا کہ تم کو مجھ سے مناسبت نہیں اس لئے فلاں