ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
سرشتہ دار فرمایا سرشتہ دارانی انگریزوں کی نو کرنی ـ ایک شخص نے چپکے سے عرض کیا حضر ت یہ عالم بھی ہیں ـ فرمایا اچھا تم عالم ہو انہوں نے خوش طبعی سے عرض کیا جی ہاں فرمایا اچھا کچھ پوچھوں کہا کہ پوچھو فرمایا بتاؤ کہ مڑوا کیا ہے انہوں نے عرض کیا کیا عالم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ فی الفور جواب دے فرمایا نہیں تو ـ عرض کیا کل جواب دوں گا ـ پھر عدالت میں گاؤں والوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کھیتی کاٹ کر جو جڑیں چھوڑ دیتے ہیں اس کو مڑوا کہتے ہیں ـ دوسرے دن انہوں نے آ کر عرض کیا فرمایا ہاں کسی سے پوچھ لیا ہو گا ـ انہوں نے کہا پوچھنے کیا حرج ہے علم تو اسی سے بڑھتا ہے ـ پھر انہوں نے عرض کیا اچھا میں کچھ پوچھوں ـ فرمایا پوچھو ـ عرض کیا بتائیے تاک دنا دن دنا اس کے کیا معنی ، فرمایا یہ تو ڈوموں ہی والی کہی ـ انہوں نے عرض کیا اور آپ نے رانگڑوں (راجپوتوں) والی کہی تھی ـ مولانا نے فرمایا بلا سے پھر بھی رانگڑ ججمان ہیں اور نائی ڈوم ، کمین انہوں نے عرض کیا کہ رانگہڑ تو چور ہوتے ہیں فرمایا اللہ کے سوں (قسم) ہم تو چور نہیں وہ لا حول پڑھ کر چلے گئے ـ فرمایا ان کے بھائی کا اور ایک بنئیے کا مقدمہ چل رہا تھا بنئے نے ان کو گواہی میں طلب کرا دیا ـ آپ حاکم کی طرف سے پشت پھیر کر کھڑے ہوئے اور فرمایا بھائی کافر برانہ مانئے کافر کا منہ دیکھوں نہ دکھاؤں ہوں ـ تجھے منہ سے کیا آواز تو سن لے گا ـ پوچھ کیا پوچھے ـ اس نے پوچھا کہ اس مقدمہ میں تم کیا جانتے ہو بیان کرو ـ فرمایا میرا بھائی جھوٹا ہے ـ بنیا سچا ـ حاکم نے کہا بس جاؤ ـ پھر لوگوں سے کہا کہ بزرگوں کو تکلیف نہیں دیا کرتے ـ فرمایا جب راستہ میں چلتے اور کوئی کہتا کہ کیچڑ ہے تو پوچھتے تو کون ہے ہندو یا مسلمان اگر کہنے والا ہندو ہوتا تو اسی راستہ کو چلتے اور فرماتے ہندو کافر کی مخالفت کرنا چاہئے ـ ایضا 157 ـ قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی نے ان کو ایک خط لکھا ہے انہوں نے سماع پر بہت سخت مضمون لکھا تھا ـ قاضی صاحب نے برخودار محمد سالار کر کے لکھا ہے اور اس میں اتنی سختی سے منع کیا ہے مگر وہ ان کو سنوا پانی پیتا کہا کرتے تھے پھر فرمایا کیسے کیسے لوگ گزرے ہیں اللہ اللہ ـ فرمایا ان کا