ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بھی نہ ہوں گے ـ کیا اچھا جواب دیا نہ تو یہ فرمایا کہ خوب سمجھتے ہیں کہ یہ غلو تھا نہ یہ فرمایا کہ نہیں سمجھتے کہ تنقیص تھی ـ فرمایا کہ ہمارے اور ان حضرات کے علوم میں ایک فرق ہے ہمارے یہاں مبادی آتے ہیں پھر مقاصد انکے تابع ہوتے ہیں اور اس میں کبھی کبھی غلطی بھی ہو جاتی ہے جب مبادی میں کوئی مقدمہ مخدوش ہو ـ اور ان حضرات کے یہاں مقاصد اول آتے ہیں پھر دلائل اس کے موافق سوچ لئے جاتے ہیں سو میں جو سناتا ہوں تو یہ معلوم کرنا ہوتا ہے کہ مقاصد بھی صحیح ہیں یا نہیں جب تصدیق ہو جاتی ہے تو اطمینان ہو جاتا ہے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کا علم 67 ـ فرمایا ایک بار مولانا محمد قاسم صاحب نے فرمایا کہ اور لوگ حضرت کے معتقد ہوئے ہیں مختلف کمالات کے سبب اور میں معتقد ہوا ہوں علم کی وجہ سے ـ کسی نے عرض کیا کہ حضرت کا علم آپ کے سامنے تو کچھ نہیں ہے فرمایا علم 1 ؎ اور چیز ہے اور معلومات اور ـ جیسے کہ ایک ابصار ہے اور ایک مبصرات ـ ایک شخص تو سیاح ہو مگر اندھا چوندھا اس کے مبصرات تو بہت ہیں مگر ابصار نہیں اور ایک شخص سیاح نہیں مگر نگاہ بالکل سالم اس کے مبصرات کم ہیں مگر ابصار زیادہ اب غور کیا جائے کہ جس شخص کے علوم کی ایسے بڑے بڑے لوگ شہادت دیں اسکے علوم کا کیا کہنا ـ حضرت مولانا قاسم صاحب ؒ جیسی قناعت اور توکل کب جائز ہے 68 ـ فرمایا مولانا 1؎ مطبع مجتبائی میں دس روپیہ کے ملازم تھے اور اصل میں یہ بات تھی کہ مالک مطبع مولانا کی کچھ خدمت کرنا چاہتے تھے مولانا نے ویسے تو منظور نہ فرمایا اور یہ فرمایا کہ کچھ 1 ؎ اور اصل چیز وہ علم ہی ہے جو ایک نورانی کیفیت ہے تو مطلب یہ ہے کہ حضرت میں یہ نورانی کیفیت جسے علم کہتے ہیں ـ بہت زیادہ تھی اور اور لوگوں میں معلومات زیادہ ہیں جیسے حضرات صحابہ ہیں کہ ایک ایک کے پاس حدیثوں کا اتنا ذخیرہ نہ تھا جتنا متاخرین کے پاس ہوا ہے مگر ان کا یہ حال ہے بایھم اقتدیتم اھتدیتم اور اجماع ہے کہ کوئی عالم کوئی ولی ان کے برابر نہیں ہو سکتا تو ان کے یہاں علم تھا اور متاخرین میں علم سے زیادہ معلومات تھے ـ 12 جامع