ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
طالب علمانہ تھا اور مولانا محمد قاسم اس لئے خاموش رہے کہ وہ حضرت کے سامنے بولا نہیں کرتے تھے خاموش بیٹھے رہا کرتے تھے ـ غرض دونوں خاموش رہے کسی نے نہ پوچھا مگر حضرت نے ہی ایک مضمون کی ذیل میں اس مسئلہ کی تقریر فرمائی اور پھر اس میں اختلاف نقل فرمایا اور پھر فرمایا کہ اس میں فقیر کی رائے یہ ہے تو مولانا گنگوہی متحیر رہ گئے اور مولانا محمد قاسم صاحب تو جانتے ہی تھے ان کو کچھ تعجب نہیں ہوا مولانا محمد قاسم صاحب کا یہ جملہ اگر حضرت کو ان باتوں سے تعلق نہیں ہے تو ہم نے ناحق ان کا دامن پکڑا کس قدر عشق اور یقین میں ڈوبا ہوا ہے ـ طالب علمانہ بحث 70 ـ فرمایا مولانا شیخ محمد صاحب اور حاجی صاحب میں مثنوی کے ایک شعر میں اختلاف ہوا ـ مولانا نے علمی دلائل سے حاجی صاحب کو خاموش کر دیا ـ حاجی صاحب نے حضرت مولانا روم کو خواب میں دیکھا تو اس شعر کا مطلب پوچھا آپ نے وہی فرمایا جو حاجی صاحب کہتے تھے صبح کو مولانا کو واقعہ سنایا کہنے لگے خواب و خیال کا کیا اعتبار ہے ـ ذہن میں یہی مطلب جما ہوا تھا یہی نظر آ گیا ـ پھر حضرت خلوت میں تھے اور مولانا مثنوی پڑھا رہے تھے ـ اتفاق سے وہی شعر آ گیا تو مولانا نے اس شعر کا مطلب وہی بیان کیا جو حاجی صاحب فرماتے تھے ـ حضرت بے اختیار حجرہ سے نکل آئے اور کہا کیوں مولانا یہ تو خواب و خیال تھا ـ مولانا نے کہا کہ مطلب تو وہی ہے جو آپ فرماتے تھے یہ تو میری طالب علمانہ بحث تھی ـ حضرت حافظ ضامن صاحب شہیدؒ کی ظرافت 71 ـ فرمایا حاجی صاحب اور حافظ محمد ضامن صاحب ایک ہی مسجد میں رہتے تھے مگر حجرے الگ الگ تھے ـ حافظ صاحب ظریف بھی بہت تھے اور کبھی کبھی حقہ بھی پیتے تھے ـ جب کوئی