ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(81) عبادات میں گاہے رغبت اور گاہے بے رغبتی یہ سب تلونیات ہیں عمل میں کوتاہی نہ کرنا چاہئے ـ ص 54 (82) غیر اختیاری دنیوی اشغال پر راضی رہنا بھی مجاہدہ ہے ـ ایضا (83) کسی کی ہلاکت کا تصور نہ جمانا چاہئے کیونکہ اگر موثر ہو گیا تو قتل کا گناہ لازم آ ئے گا ـ ص 55 (84) اگر بی بی نیک و دیندار ہو تو خیر المتاع ہے اس کی کفالت سے گھبرنا نہ چاہئے ـ ایضا (85) اگر تنخواہ سے قرض ادا نہ ہو سکے زائد اثات البیت با کتب سے اس کو ادا کرے ـ ص 56 (86) تلاوت میں تصحیح کلمات کو منجاب اللہ تصور کرنا مناسب ہے کہ غلطی کو ادھر سے تصور نہ کرے ورنہ اس تصحیح کلمات کو بھی اپنی طرف سے منسوب کرے ـ ایضا (87) حاضر اور غائب کے بعض آثار متفاوت ہوتے ہیں خصوصا بعض طبائع میں اس کا فرق بین ہوتا ہے ـ ص 57 (88) تعویذ یا گنڈا برا وہ ہے جو خلاف شرع ہو یا اس پر تکیہ و اعتماد ہو ـ ص 58 (89) معوذ تین پڑھ کر دم کرنے سے خیالات کی پریشانی اور بھوت پریت کا علاج ہے ـ ایضا (90) کسی عمل کے ذریعہ سے لڑکی کو مغلوب کر کے نکاح پر آمادہ کرنا جائز نہیں ـ ص 59 (91) نماز ہول قبر کی کوئی اصل نہیں البتہ بلا قید و نام کسی عبادت بدنیہ و مالیہ کا ثواب پہنچانا ثابت ہے ـ ص 60 (92) بعض طبائع مال سے متاثر ہوتے ہیں اور بعض حال سے مثلا بعض لوگوں پر عصر سے عشاء تک خاص محویت رہتی ہے ـ کیونکہ فنا و زوال کی آمد ہے اور تہجد میں نہیں کیونکہ تعلقات کی آمد کا وقت ہے ـ ایضا (93) حزن و تاسف بھی گریہ چشم کے حکم میں ہے ـ ایضا (94) وعظ الغضب کا مطالعہ غصہ کا علاج ہے ـ ص 61 (95) فرائض نماز میں اگر دل گھرائے تو نوافل کے پڑھنے سے تدارک کرے ـ ایضا (96) مشاغل کے وقت صرف زبان سے بھی ذکر کافی ہے ـ ایضا (97) ترتیل و قواعد کا لحاظ سری و جہری دونوں نمازوں میں یکساں کرنا چاہئے ـ ایضا (98) ترتیل امر اختیاری ہے اس کا اہتمام ضروری ہے گو بہ تکلیف ہو ـ ص 62 (99) غائب و حاضر کے آثار کے موازنہ کا طریقہ یہ ہے کہ مثلا اگر حضور اس عالم میں