ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(67) مسجد میں اگر مصلی فرض یا سنن مؤکدہ پڑھتا ہو تو ذاکر کو اس کی رعایت ضروری ہے اور نوافل میں ضروری نہیں ہے ـ ایضا (68) تغیرات اگر بلا اختیار ہیں تو کوئی غم نہیں اگر اختیار سے ہیں تو تدارک اس کا ہمت ہے ـ ص 46 (69) وساوس کے علاج کے دو جز ہیں (1) بالکل التفات نہ کیا جائے (2) کوئی شغل ایسا ہو کہ جس میں قوت فکر یہ صرف ہو اور زیادہ بار نہ ہو مثلا تذکرہ صالحین کا مطالعہ اور کسی شخص سے دینی مذاکرہ کا افادہ استفادہ رکھنا اور بوقت دلچسپی درود شریف یا کلمہ کا سر سری توجہ سے ذکر کرنا ـ ص 47 (70) کسی مضمون کا سمجھ کر پڑھنا نافع اور موثر ہے خواہ باد رہے یا نہ رہے ـ ص 47 (71) اصلاح نفس کے لئے شیخ جس شخص کے سپرد کر دے اس کی اطاعت کرنا چاہئے اگرچہ غیر مشہور ہو ـ ایضا (72) مر حومین کے صدمہ کا بھلانا خلاف مروت نہیں ہے ـ خلاف مروت یہ ہے کہ ایصال ثواب نہ کیا جائے اور نہ بلا اختیار صدمہ کا غلبہ قابل مواخذہ ہے ـ ص 48 (73) زن و فرزند کی خدمت و رعایت سے اگرچہ تشویش ہو مگر سالک کے لئے نافع ہے ـ ص 51 (74) دلائل شرعیہ کے ہوتے ہوئے مکاشفہ قابل اعتماد نہیں ہے اگرچہ شیخ کامل ہی کیوں نہ ہو ـ ص 52 (75) جس حال میں رکھیں اس پر راضی رہنا چاہئے اس کی شکایت کرنا حق تعالی پر الزام ہے ـ ایضا (76) نماز کی تکمیل جس طرح حضور قلب سے ہوتی ہے ـ اسی طرح اس کی کوتاہی پر ندامت سے بھی ہوتی ہے ـ ایضا (77) وسعت سے زیادہ حقوق کی رعایت نہ چاہئے اور نہ اسی کا ترک خلاف محبت ہے ـ ص 53 (78) باپ کی زندگی میں بھی اگر علیحدہ انتظام کی ضرورت ہو تو بھی کوئی حرج نہیں ـ ایضا (79) کفالت حقوق کے مختلف طریق ہیں ـ بہتر طریقہ وہ ہے جو آسانی سے پورا ہو سکے ایضا (80)اگرمہمانداری کی وسعت نہ ہو تو جس قدر رکھانا ہو سامنے لا کر رکھدے اور صفائی سے کہنا کچھ مشکل نہیں ہے اگر کبر نہ ہو ـ ص 53