ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
نفس کا علاج ہے ـ ص 55 (147) اگر کسی شخص کو بعض وجوہ سے نکاح پر قدرت نہ ہو تو اس تکلیف پر صبر کرنے سے مستحق اجر ہو گا ـ اور اس مجاہدہ سے اصلاح نفس ہو گی ـ ص 52 (148) احیانا صاحب الحال کیلئے جب تک اعتدال پیدا ہو بعض امور مسنونہ کا ترک بھی مناسب ہوتا ہے ـ ص 57 (149) شیخ سے استفادہ کے لئے لوگوں کو ترغیب دینے میں کوئی حرج نہیں اگر اس سے مقصود اشتہاریا تشہیر نہ ہو ـ ص 58 (150) اصلاح نفس کے لئے حسب استعداد ہر ایک کی مدت جداگانہ ہے طالب اگر اپنے احوال کی نگرانی کرے تو خود سمجھ سکتا یہ ـ احتیاطا شیخ سے بھی اجازت لے لے ـ ص 59 (151) احوال کا طاری ہونا مطلقا ترقی سلوک کی دلیل نہیں ہے کبھی رغبت میں بھی ایسے احوال متشابہ پیش آ تے ہیں ـ ص 59 (152) ورد کا بلا اختیار ناغہ ہونا قابل تاسف نہیں ہے ـ ص 62 (153) صحبت کی کم از کم مدت بھی نافع ہے ـ ایضا (154) وسوسہ منا فی اخلاص و حضور نہیں ہے ـ ایضا (155) صرف مدا و مت معمولات سے استقامت ہوتی ہے ـ ص 63 (156) اگر ذکر ہی سے مراقبات کی غایت حاصل ہو جائے تو مستقلا ان کی حاجت نہیں ہے ـ ایضا (157) غلط تلاوت اگر قصدا نہ ہو تو تلاوت نہ چھوڑے اور آہستہ آہستہ اصلاح کرتا رہے ـ ص 64 (157) مجاہدہ اضطراری جیسے مرض و غیرہ میں چونکہ سراسر انکسار و افتقار بھی ہے اس لئے بعض اوقات مجاہدہ اختیاری سے بھی زیادہ نافع ہے ـ ص 66 (159) اگر اپنے عیوب کا استحضار رکھے تو کسی کی بد گوئی سے کم متاثر ہو گا ـ ص 68 (160) غرض کی حال میں نہ ہو تو فکر بھی کافی ہے اگر یہ نہ ہو ہادی کا قرب کافی ہے اگر اس میں بھی کمی ہو تو اس کا غم بھی کافی ہے اگر یہ بھی نہ ہو تو اس کا افسوس ہی کافی ہے ـ ایضا (161) اپنے پیشاب سے مسوں کا علاج بوقت ضرورت شدید جائز ہے ـ ص 69 (162) دینی مشکلات کی بہتر تدبیر کسی شیخ کی صحبت ہے ـ اگر میسر نہ ہو سکے تو صبر کرے یعنی جتنے کام اختیار میں ہیں کئے جائے اور امور غیر اختیاری میں تفویض کر کے خاموش