ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
طاعت غالب رہے ـ ص 18 (130) اپنی بد حالی کا گمان اعلی درجہ کی خوشحالی ہے ـ ص 19 (131) منزل مقصود تک رسائی کی فکر حسن حال کی دلیل ہے ـ ص 20 (132) اگر ضعف کی وجہ سے آنکھ نہ کھلے تو تفویت کی تدبیر کرنا چاہئے اور دن میں کچھ زیادہ سونا چاہئے ـ ص 21 (133) من استغضب فلم یغضب فہو حمار کی تفسیر یہ ہے کہ اس کا منشاء نصرف و رضا مندی حق ہو ـ ص 23 (134) راستہ میں سالک پر ظلمت کے محسوس ہونے کا باعث کبھی تو اتفاقی ہوتا ہے ـ اور کوئی مبتدع و مخالف حق کا ںظر آنا اور اس سے مقصود کبھی تنبیہہ ہوتی ہے اور کبھی بطور طبعی انکشاف ہو جاتا ہے ـ ایضا (135) کبھی کشف سے مبتدی کا امتحان مقصود ہوتا ہے ـ ایضا (136) جذب چونکہ عادۃ ریاضت پر موقوف ہے اس لئے کام بلا انتظار جذب شروع کرنا چاہئے ـ ص 24 (137) اصل مجاہدہ اخلاق رذیلہ کی اصلاح ہے اس کے بعد اخلاق حمیدہ تھوڑی سی توجہ سے پیدا ہو جاتے ہیں ـ 28 (138) حالت غیر اختیاری اگرچہ موافق سنت نہ ہو معاف ہے ـ ص 37 (139) وسوسہ کے علاج میں عدم التفات دفع کے قصد سے نہ کرے بلکہ کسی درجہ میں بھی اس کا خیال نہ کرے ـ ص 41 (140) حضورؐ کی زیارت فی المنام غیر اختیاری ہے اور نہ اس کو تصوف میں کچھ دخل ہے ـ ص 45 (141) مبتدی کو غیر سلسلہ کے بزرگوں سے ملنا مضر ہے ـ ایضا (142) زمانہ تحصیل علم میں بلا اختیار احوال کا عروض بھی عین مقصود علم ہے ـ ص 48 (143) خلق سے طبعی و حشت کے ساتھ اختیاری التفات جمع ہو سکتا ہے ـ ص 50 (144) قرآن یا ذکر کو دوسرے سے سننے میں یکسوئی ہوتی ہے اس لئے کہ خود کچھ کرنا نہیں پڑتا ـ اور قرآن و ذکر سے متاثر ہونا بھی دلیل سرایت ذکر کی ہے ـ ایضا (145) لطائف صوفیہ سب مخلوق اور مجرو غیر مادی ہیں ـ ص 51 (146) جب کوئی شخص عند اللہ بری ہو تو مخلوق کی ذلت سے دل تنگ نہ ہو بلکہ احیانا اس میں