ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(144) اظہار کا اہتمام جس طرح ریا ہے اخفا کا اہتمام بھی ریا ہے ـ ایضا (145) درستی کی فکر اور نا درستی کا اندیشہ درستی کی علامت ہے ـ ایضا (146) ریاضت میں آسان طریقہ کی تلاش خلاف طلب ہے ـ ایضا (147) انس شوق سے افضل ہے جو باقی رہتا ہے ـ ص 207 (148) تواضع وہ ہے جو ہر ایک کے ساتھ ہو ـ ص 208 (149) دفعتہ سکوت کا ایک عرصہ تک بلا قصد طاری ہونا عالم غیب کے جذب کی علامت ہے ـ ص 209 (150) ہمعصروں سے خود کو کمتر محسوس کرنا دلیل ترقی ہے ـ ص 210 (151) درود شریف کی کثرت سوزش اور حرارت کا علاج ہے ـ ص 213 (152) اعمال میں کوتاہی کا سبب ضعف ہے ـ دماغ کی تقویت کیجائے ـ ایضا (153) اگر مشاغل و تعلقات کی کثرت اس کا باعث ہے تو ممکنہ کمی کی جائے اور کیفیت شوقیہ کی کمی ہے تو سلف صالحین کا تذکرہ نہایت مفید ہے ـ ایضا (154) معمولات کا احیانا ناغہ ہونا بھی مصالح سے خالی نہیں ہے اپنا عجز اور حق تعالی کی قدرت کا مشاہدہ عجب کا علاج ، اشتیاق کی زیادتی ، مافات پر ملال اور سب سے زیادہ یہ کہ تسلیم و تفویض کا خوگر بھی ہو جاتا ہے ـ ص 214 (155) ذکر موت سے اگر و حشت ہو تو جنت کا تصور کرے کہ وہ اعمال صالحۃ سے ملے گی ـ ایضا (156) تصور باری تعالی اور نعمتوں کا استحضار اور عجز عن المنکر کا خیال جس کو دا منگیر ہو جائے بڑی دولت ہے ـ ایضا (157) ہر کام میں اعتدال رکھنا تقاضائے سنت ہے مثلا ہیبت کے ساتھ انس اور سوء ظن النفس مشاہدہ نعمت کا اہتمام تاکہ دوسروں کی خدمت اور اپنا خاتمہ درست کر سکے ـ ص 215 (158) اگر کوئی شخص منہ پر تعریف کرے تو اس کو روکنا موافق سنت ہے ـ ص 216 (159) اچھے لوگوں میں بیٹھے یا تعظیم و تکریم سے شرمانا فنا و تواضع کے آثار سے ہے ـ ایضا (160) موت کی یاد داشت اور ظاہری تجمل سے وحشت آثار زہد سے ہے ـ ص 216 (161) کسی کے کام کرنے سے پہلے اس کے جواز و عدم جواز پر مطلع ہونے سے شکر کرنا آثار خشیت سے ہے ـ ص 217 (162) دفعتہ یہ محسوس ہونا کہ حق تعالی سے قلب منقطع ہو گیا علامت قبض ہے ـ ایضا